کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 234
سلسلہ میں جو چیز خاص طور پر پائی جاتی ہے (اور دوسرے سلسلوں میں نہیں) وہ یہ ہے کہ روزانہ کے وظیفہ میں زبان ہلائے بغیر دل کی حرکت سے آواز سے مشابہ سانس کے ساتھ اللہ کا ذکر کرنا، مرید کا اپنے شیخ کاتصور پیش نظر رکھنا اور روزانہ اس کا وظیفہ کرنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ روز قیامت اس کے واسطہ سے ہی نجات ہوگی۔ یہ سب کی سب بدعتیں ہیں اور غلط کام ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعے جو کچھ بتایا ہے یعنی کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ‘ اس میں ان کے کاموں میں سے کسی ایک کا بھی ثبوت نہیں ہے، البتہ صحیح سند سے جناب رسول اللہ کا یہ فرمان ثابت ہے کہ : (مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیہِ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ) ’’جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہماری بات (دین) نہیں تو وہ عمل ناقابل قبول ہے۔‘‘ اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: (مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ ردٌّ) ’’جس نے ہمارے اس کام (دین) میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جو اس میں (پہلے سے) موجود نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭