کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 22
فتویٰ (۷۵۰۳) مسلمان کن صورتوں میں دائرہ اسلام سے خارج ہوتا ہے؟ سوال گزارش ہے کہ تفصیل سے بیان فرمائیں کہ کوئی شخص کس کس صورت میں اسلام سے خارج ہوجاتا ہے اور اس کافرکا کیا حکم ہے؟ نیز ارتداد، کفردون کفر اور اس قسم کے کفار سے دوستانہ تعلق استوار کرنے اور اللہ تعالیٰ کے لئے کسی سے بغض رکھنے کے مسائل پر بھی روشنی ڈالیں۔ جواب لْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: وہ اعمال جن کی وجہ سے کوئی شخص اسلام سے خارج ہوکر کافر ہوجاتا ہے، بہت سے ہیں۔ مثلاً جن امور کادین اسلام میں واجب ہونا اس قدر معروف ہے کہ ہر خاص و عام کو معلو ہے ، ان کا انکار کرنا جیسے نماز، زکوٰۃ روزہ یا حج کی فرضیت کا انکار۔ یا جن اعمال کااسلام میں حرام ہونا معروف ہے انہیں حلال کہنا جیسے بدکاری، شراب نوشی، ناحق قتل اور والدین کی نافرمانی وغیرہ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنا، یا اسلام یا فرشتوں کو برا بھلا کہنا اور اس قسم ے دوسرے اعمال ایک مسلمان کو کافر بنادیتے ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے فقہ کی کتابوں میں مذکور مرتد کے احکام کا مطالعہ کریں۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۷۳۵۳) دواہم سوال سوال (۱) جولو گ دین اسلام کو برا بھلا کہیں، اسلام میں ان کا کیا حکم ہے، اگرچہ وہ انتہائی قریبی رشتہ دار ہوں مثلاً باپ یا بھائی؟ (۲) مزاروں کے متعلق اسلام کا کیا حکم ہے؟ مثلاً ابراہیم دسوقی، السید بدوی اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے مزار۔ ان قبروں پر جو مسجدیں بنی ہوئی ہیں ان کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ مسجدیں اس حدیث کے تحت آتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لَعَنَ اللّٰہُ الْیَھُوْدَ وَالنَّصَارٰی اتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِھِمْ مَسَاجِدَ) ’’یہودونصاری پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنالیا۔‘‘ جواب لْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: دین اسلام کو گالی دینا بہت بڑا ارتداد ہے اگرچہ مذکورہ شخص مسلمان ہونے کادعوی رکھتا ہو اور جسے اس کی اس حرکت کا علم ہو اسے چاہئے کہ اسے اس برائی سے منع کرے اور نصیحت کرے شاید وہ نصیحت قبول کرکے اس گناہ سے باز آجائے اور توبہ کرلے۔ خصوصاً جب اس قسم کی حرکت کا ارتکاب کرنے والا رشتہ دار بھی ہو تو اسے نصیحت کرنا اور بھی ضروری ہوتا ہے، ارشاد نبوی ہے۔ (مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُّنْکِرًا فَلْیُغَّیرْہُ بِیَدِہِ، فَأِنْ لَّمْ یَسْتَطِعج فَبِلِسَانِہِ، فَأِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ