کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 215
متعلق اللہ کے ہاں ازال سے یہ فیصلہ ہوچکا ہو کہ وہ قطب ہوگا۔‘‘ پھر حضرت نے فرمایا: ’’میں نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی ’’مجھے اس کے تمام اسررار اور مشمولات کی اجازت مرحمت فرمائیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی۔‘‘ اسم اعظم کبیر جو قطب الاقطاب کا مقام ہے اس کا جو ثواب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا، حضرت صاحب اسے بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’اس کو پڑھنے والے کو جنت میں ستر ہزار مقام حاصل ہوں گے۔ ہر مقام میں جت کی ہر چیز ستر ہزار کی تعداد میں موجود ہوگی مثلاً حوریں، محلات‘ نہریں اور جو کچھ بھی جنت میں پیدا کیا گیا ہے۔ سوائے حوریں اور شہد کی نہروں کے کہ ہر مقام میں اس کی ستر حوریں ہوں گی اور شہد کی نہریں ہوں گی اور اس کے منہ سے جو لفظ نکلے گا، اس کے لئے چار مقرب فرشتے نازل ہوں گے اور اسے اس کے منہ سے ادا ہوتے ہی لکھ لیں گے اور اسے لے کر اللہ تعالیٰ کے پاس جائیں گے اور اسے دکھائیں گے۔ تو اللہ جل جلالہ فرمائیں گے: اس کا نام خوش نصیبوں میں لکھ لو اور اس کا مقام علیین میں جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوس میں لکھ لو۔ اس ذکر کے ہر حرف کا اتنا ہی ثواب ہے اور ایک بار اسم اعظم پڑھنے کا ثواب ہے جتنا تمام جہانوں میں موجود تمام مخلوقات کی زبانوں سے کئے گئے اللہ کے مجموعی ذکر پر ہے اور ایک بار پڑھنے کا ثواب ہے جتنا آدم علیہ السلام کی تخلیق سے لے کر آخر زمانے تک تمام مخلوقات کی زبانوں سے اللہ کی تسبیح بیان ہوئی ہے۔‘‘… اسی طرح بغیر علم کے ہوائی فائر کرتے ہوئے ظن وتخمین کی بنیاد پر اسی قسم کا ہزاروں لاکھوں گنا ثواب بتایا گیا ہے‘‘ آگے چل کر علی حراز کہتا ہے: ’’حضرت مرشد رضی اللہ عنہما نے ہمیں یہ فضائل بھی لکھوائے۔ فرمایا: جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے لے کر نفخ صور (قیام قیامت) تک تمام امت نے جس قدر قرآن کی تلاوت کی ہے، ہر ہر فرد کا ہر لفظ شمار کیا جائے اور اس سب کا ثواب جمع کیا جائے تو اسم اعظم کے ثواب کے مقابلے میں ایسا ہے جس طرح سمندر کے مقابلے میں ایک نقطہ۔ یہ وہ چیز ہے جس کاکسی کو علم نہیں، اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں بتایا، صرف بندوں کو بتانے کی اس مشیت ہوئی انہی کو بتایا۔‘‘حضرت صاحب نے مزید فرمایا: ’’اسم اعظم وہ ہے جو ذات کے ساتھ خاص ہے غیر کے ساتھ نہیں، وہ ہر چیز کا احاطہ کرنے والااسم ہے اس میں جو کچھ (اسراروبرکات وغیرہ) ہیں، اس کا مکمل تحقیق زمانے میں صرف ایک شخص کو ہوتا ہے اور وہ فرد جامع ہے۔ یہ اسم باطن اور جو اسم اعظم ظاہر ہے وہ اس مرتبہ کا نام ہے جو اللہ کی صفات میں سے مرتبہ الوہیت کا جامع ہے۔ اس سے نیچے اسمائے شتیت کا درجہ ہے اور ان اسماء سے اولیاء کو فیض حاصل ہوتے ہیں۔ جس کوکسی ایک وصف کا تحقیق ہوگیا اسے اس اسم کے مطابق فیض حاصل ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ان کے مقامات اور احوال مختلف ہوتے ہیں اور مرتبہ کے تمام فیوض اسم ذات اکبر کے فیوض کا بعض حصہ ہیں۔‘‘ حضرت نے فرمایا: ’’جب ذکرا سم کبیر کا ذکر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذکر سے بہت سے فرشتے پیدا کرتا ہے، جن کی تعداد اللہ ہی کو معلوم ہے۔ ان میں سے ہر فرشتے کی اتنی زبانیں ہوتی ہیں جتنے اس اسم کے ذکر سے فرشتے پیدا ہوئے ہیں اور وہ ہر لمحہ ذکر کرنے والے کے لئے بخشش کی دعا کرتے ہیں۔ یعنی ہر فرشتہ ہر لحظہ اپنی تمام زبانوں کے شمار کے مطابق دعائے مغفرت کرتا ہے اور قیامت تک وہ اسی طرح کرتے رہیں گے۔ پھر میں نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے ’’مسبعات عشر‘‘ (وہ دس اذکار جو سات سات بار پڑھے جاتے ہیں) کی فضیلت کے متعلق پوچھا اور یہ کہ جو شخص انہیں ایک بات پڑھتا ہے ایک سال تک اس کے گناہ نہیں لکھے جاتے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا: تمام اذکار کی فضیلت اور تمام اذکار کے اسرار اسم کبیر میں موجود ہیں۔‘‘ پھر حضرت نے فرمایا:’’اس کا ذکر کرنے والے کے لئے اتنا ثواب لکھا جاتاہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہاں میں جتنے فرشتے پیدا کئے ہیں، ہر فرشتے کے بدلے بیس شب قدر کا ثواب لکھا جاتا ہے اور ایک دفعہ یہ اسم شریف پڑھنے کے عوض ہر چھوٹی بڑی دعا تیس کروڑ ساٹھ لاکھ (چھتیس ملین) بار پڑھنے کا ثواب لکھا جاتا ہے۔‘‘ حضرت نے یہ بھی فرمایا: ’’اگر یہ فرض کیا جائے کہ کسی شخص نے تمام زبانوں میں اللہ تعالیٰ