کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 21
فتویٰ (۹۸۴۲)
نہایت قبیح عادت
سوال ہمارے علاقے میں ایک بہت بری عادت پائی جاتی ہے، وہ ہے اللہ تعالیٰ کی ذات مقدسہ کو گالی دینا۔ اس کے متعلق اسلام کا کیا حکم ہے؟ جو شخص یہ حرکت کرتا ہے کیا اس کی بیوی کو طلاق ہوجائے گی؟ یہ مسئلہ واضح کردیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے۔
جواب لْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ:
اللہ تعالیٰ کی شان میں نازیبا الفاظ کہنا کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ ہے، بلکہ یہ اسلام سے نکل جانے کے مترادف ہے۔ جس شخص سے یہ غلطی سرزد ہوجائے اسے چاہئلے کہ فوراً توبہ کرے، اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے اور بکثرت نیکیاں کرے۔ جب وہ خلوص دل سے پختہ توبہ کرے گا اللہ تعالیٰ اسے معاف فرمادیں گے اور اس کی بیوی اس کے نکاح میں رہ جائے گی۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز
٭٭٭
فتویٰ (۹۲۲۰)
قرآن کی بے حرمتی کا حکم
سوال ایسے شخص کے بارے میں دین اسلام کیا کہتا ہے جس نے مصحف پکڑا اور ایک ایک کر کے اس کے ورق پھاڑنے لگا۔ حالانکہ اسے معلوم ہے کہ یہ قرآن مجید ہے۔ اس کے پاس کھڑے ایک شخص نے اسے کہا بھی کہ ’’یہ تو قرآن ہے‘‘ نیز اس شخص کے متعلق کیا حکم ہے جس نے مصحف میں سگریٹ بجھایا؟
جواب الْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ:
یہ دونوں شخص اپنی اس حرکت کی وجہ سے کافر ہوگئے ہیں کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی مقدس کتاب کی بے حرمتی اور توہین کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے احکام کا مذاق اڑانے والوں کو مخاطب کرکے فرمایا:
﴿ قُلْ اَبِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِئُ وْنَ٭ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ﴾ ( التوبہ ۹؍۶۵۔ ۶۶)
’’کہہ دیجئے کہ تم اللہ کا، اس کی آیتوں کا اور اس کے رسول کا مذاق اڑاتے تھے؟ معذرت نہ کرو، تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے ہو۔‘‘
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز
٭٭٭