کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 208
معلوم کرنا چاہتاہوں کیونکہ یہاں کسی نے مجھے تسلی بخش جواب نہیں دیا کہ شرعی طور پر یہ دعا پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: (۱) ختم قرآن کے وقت کوئی شعر پڑھنا جائز نہیں، نہ آپ کا ارسال کردہ قصیدہ نہ کوئی اور اشعار کیونکہ ایسی کوئی چیز جناب نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں۔ بلکہ یہ تو ایجاد بدعت ہے اور یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ اَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ) ’’جس نے ہمارے ا س کام (دین) میں ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘ (۲) ختم قرآن کے بعد دعا کے متعلق اس سے پہلے ہماری طرف سے فتویٰ نمبر (۵۰۴۲) جاری ہوچکا ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں کہ: ’’ختم قرآن کے موقعہ پر پڑھنے کے لئے جو دعا شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی طرف م نسوب ہے، ہماری معلومات کے مطابق ان کی طرف اس کی نسبت کرنا درست نہیں او رنہ ہمیں ان کی طرف سے اس کی کوئی تشریح ملی ہیؤ‘ لیکن اس کی نسبت امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی طرف ویسے ہی مشہور ہوگئی ہے اور اگر کوئی شخص اور دعائیں مانگے تو بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ اس موقع پر پڑھنے کیلئے کسی متعین دعا کے کے تعیین کی کوئی دلیل نہیں۔‘‘ (۳) آپ کے ارسال کردہ قصیدہ میں غیر اللہ سے فریاد بھی کی گئی ہے اور ایسے کاموں میں غیراللہ سے مدد بھی مانگی گئی ہے جو صرف اللہ ہی کرسکتا ہے۔ اسی طرح اس میں ایسے امور میں غیر اللہ کا سہارا لیا گیا ہے جن پر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی قدرت نہیں رکھتا۔ مثلاً اس میں یہ شعر ہیں: بکَ اسْتَغَثُنَا وَبکَ التَوَسُّلُ یَا مَلْجَأَ الْخَائِفُ یَا مَعْقَلُ ہم آپ سے فریاد کرتے ہیں اور آپ ہی کا وسیلہ پکڑتے ہیں۔ اے خوف زدہ کے لے پناہ گاہ،اے جائے حفاظت! یَا عُرْوَۃَ الْوُثْقَی وَیَا مَلاَ ذِي لِذَا الشَّدَائِدِ وَیَا عِیَاذِي اے مضبوط حلقے! اے میری جائے پناہ ان مصیبتوں کے مقابلے میں، اے مجھے پناہ دینے والے اَلْعَجَلَ الْعَجْلَ بِالأِغَاثَۃِ یَا مَنْ لَہُ کُلُّ الْعُلَی وَرَاثَہُ میری یاد رسی جلد کیجئے، جلدکیجئے اے وہ ذات جس کی وراثت ہر بلندی ہے۔ اسی طرح اس میں یہ بھی کہا گیا ہے: یَا أَحْمَدُ التَّیْجَانِيُّ یَا غَیْثَ الْقُلُوبِ أَمَّا تَرٰی مَا نَحْنُ فِیہِ مِنْ کَرُوبٍ اے احمد تیجانی! اے دلوں کی بارش! آپ دیکھ نہیں رہے ہم کن مصیبتوں میں مبتلا ہیں؟ یہ سب چیزیں شرک اکبر کی مختلف اقسام ہیں اور جو شخص شرک اکبر کا ارتکاب کرتے ہوئے مرجاتا ہے وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ اس کے علاوہ اس قصیدہ میں بعض ایسی چیزیں بھی ہیں جو بدعت ہیں مثلاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام ومرتبے کا یا کسی دوسرے نیک یا بد انسان کا وسیلہ پکڑنا۔ لہٰذا توبہ کیجئے اور اللہ تعالیٰ سے بخشش کی دعاکیجئے۔ کیونکہ اس کا ارشاد ہے: ﴿وَ اِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اہْتَدٰی﴾ (طہ۲۰؍۸۲) ’’بلاشبہ میں اس شخص کو بہت معاف کرنے والا ہوں جو توبہ کرے، ایمان لائے، نیک کام کرے اور پھر ہدایت پر