کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 204
التیجانیہ تیجانیہ فتویٰ (۱۱۷) ذکر کا یہ طریقہ خلاف سنت ہے سوال سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ مسمی عیسیٰ جبریل یہ خواہش رکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جو کچھ نازل فرمایا ہے اس کا زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرے اور وہ گذارش کرتا ہے کہ اسے بتایا جائے کہ وہ وظیفہ جو تیجانی سلسلہ کے لوگ کرتے ہیں درست ہے یا نہیں؟ اور کیا سلسلہ تیجانیہ خود بھی صحیح ہے یا نہیں؟ کیونکہ اس نے اسلامی مدارس کے بہت سے افراد کو اس کی مخالفت کرتے سنا ہے۔ تیجانی لوگ یہ وظیفہ مغرب کی نمازکے بعد کرتے ہیں۔ وہ اس طرح کہ مسجد میں ایک سفید کپڑا بچھا لیتے ہیں اور اس کے ارد گرد بیٹھ جاتے ہیں۔ پھر سودفعہ لا الہ الا اللہ اور دوسرے دو کلمات پڑھتے ہیں۔ گذارش ہے کہ حق واضح کرکے سائل کی مدد فرمائی جائے۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: شریعت اسلامیہ نے اللہ تعالیٰ کے ذکر کی بہت ترغیب دلائی ہے اور بتایا ہے کہ یہ دلوں کی زندگی‘ اطمینان قلب اور شرح صدر کا باعث ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللّٰہَ ذِکْرًا کَثِیْرًا٭وَّ سَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَّ اَصِیْلًا﴾ (الاحزاب۳۳؍۴۱۔۴۲) ’’اے اہل ایمان! اللہ کو بہت زیادہ یاد کیا کرو اور صبح وشام اس کی پاکیزگی بیان کیا کرو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوْبُہُمْ بِذِکْرِ اللّٰہِ اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ﴾ (الرعد۱۳؍۲۸) ’’(اللہ انہیں ہدایت دیتا ہے) جو ایمان لائے اور ان کے دلوں کو اللہ کی یاد سے اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ یاد رکھو! اللہ کے ذکر ہی سے دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔‘‘ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (مَثَلُ الَّذِي یَذْکُرُ رَبَّہُ وَالَّذِي لاَ یَذْکُرُ مِثْلُ الْحَیِّ وَالْمَیِّتِ) ’’اللہ کی یاد کرنے والے اور اللہ کو یاد نہ نے کی مثال ایسے ہے جیسے زندہ اور مردہ۔‘‘[1] اسی طرح قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں ذکر اللہ کا حکم اور اس کی ترغیب بالاجمال بھی وارد ہے اور تفصیل سے
[1] صحیح بخاری حدیث نمبر: ۶۴۰۷۔ صحیح مسلم حدیث نمبر: ۷۷۹۔