کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 20
الا اللہ محمد رسول اللہ کا اقرار بھی کرتاہو۔ کیونکہ جو شخص اسلام سے خارج کردینے والے کسی عقیدہ یا عمل پر قائم ہے تو اس کے اقرار کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس امر پر علمائے اسلام کا اتفاق ہے۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز
٭٭٭
فتویٰ (۷۵۴۹)
توبہ کی ترغیب
سوال کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا اقرار کرتا ہے۔ اسلام فرائض بھی ادا کرتا ہے لیکن جب اسے غصہ آجاتا ہے یا کسی سے جھگڑا ہوجاتا ہے تو ایسے الفاظ کہتا ہ کہ مجھے وہ الفاظ بتاتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔ البتہ مسئلہ کی وضاحت کے لئے مجبوراً ذکر کرتا ہوں۔ مثلاً وہ کہتا ہے ’’تیرے رب کیح دین پر جوتا‘‘ اور اس قسم کے دو سرے الفاظ۔کیا ان الفاظ کے بولنے سے وہ شخص کافر ہوجائے گا؟ کیااس پر وضو کرنا فرض ہوجائے گا؟ کیا اس کے اعمال ضائع ہوجائیں گے؟ براہ کرام یہ مسئلہ تفصیل سے واضح کردیں۔
جواب لْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ:
آپ نے جن قبیح الفاظ کا ذکرکیا ہے اس قسم کے الفاظ کے استعمال سے آدمی دین سے خارج ہوجاتا ہے۔ ایسے شخص کو خوش اسلوبی سے سمجھانا چاہئے اور اچھے انداز سے اس سے بحث مباحثہ بھی ہوسکتا ہے۔ شاید اللہ تعالیٰ اسے ہدایت نصیب کرے اوروہ شخص آئندہ اس قسم کے الفاظ کہنے سے پرہیز کرنے لگے۔ اس کے علاوہ اسے یہ بھی نصیحت کرنی چاہئے کہ گزشتہ غلطیوں پر توبہ کرے۔ کونکہ توبہ سے سابقہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشادہے:
﴿قُلْ يَاعِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴾(الزمر ۳۹؍ ۵۳)
’’ (اے نبی !) فرما دیجیے (کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ):’’اےمیرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پرزیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ سب گناہ بخش دیتا ہے ۔ یقیناً وہی بخشنے والارحم کرنےوالا ہے ۔ ‘‘
علمائے کرام کا اتفاق ہے کہ یہ آیت توبہ کرنے والوں کے بارے میں ہے ۔ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
﴿وَ اِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اہْتَدٰی﴾ (طہ: ۲۰/ ۸۲)
’’یقینا میں بہت زیادہ بخشنے والا ہوں اس شخص کو جو توبہ کرے، ایمان لائے اور اچھے کام کرے پھر ہدایت پر قائم رہے‘‘
اس کے علاوہ قرآن وحدیث میں توبہ کی ترغیب وفضیلت میں بہت سے دلائل موجود ہیں۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز
٭٭٭