کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 184
﴿وَمَنْ یَّدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰہًا آخَرَ لَا بُرْہَانَ لَہٗ بِہٖ فَاِِنَّمَا حِسَابُہُ عِنْدَ رَبِّہٖ اِِنَّہُ لَا یُفْلِحُ الْکٰفِرُوْنَ﴾ (المومنون۲۳؍۱۱۷) ’’جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو بھی پکارتا ہے اس کے پاس اس کوئی دلیل نہیں، تو اس کا حساب اس کے رب کے پاس ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کافر فلاح نہیں پائیں گے۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ جو شخص اللہ کو چھوڑ کر مردوں وغیرہ کو پکارتا ہے، اسے فلاح نصیب نہیں ہوگی کیونکہ وہ غیراللہ کو پکار کر کفر کا ارتکاب کرچکا ہے۔ اور رہی آپ کی چوتھی بات تو ایسے کام کی نذر ماننا جن سے اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل ہوتی ہے، یہ بھی عبادت ہے۔ مثلاً جانور ذبح کرنے اور نیکی کے کاموں میں خرچ کرنے کی نذر ماننا۔ اس کیوجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایسی نذر پوری کرنے والے کی تعریف کی ہے اور اسے اجروثواب دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿یُوْفُونَ بِاالنَّذْرِ﴾ (الانسان۷۶؍۷) ’’وہ نذر پوری کرتے ہیں‘‘ ﴿وَ مَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَۃٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذَرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُہٗ﴾ (البقرۃ۲؍۲۷۰) ’’تم جو کچھ خرچ کرتے ہو یا جو نذ رمانتے ہو اللہ تعالیٰ اسے جانتاہے۔‘‘ لہٰذا جو شخص کسی ایسے کام کی نذر مانے جس میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے تو اس پر اس کی نذر کو پورا کرنا واجب ہوتاہے اور جو شخص اللہ کے لئے جانور ذبح کرنے کی نذر مانے وہ شرک کا مرتکب ہوتا ہے، اس نذر کا پورا کرنا حرام ہے، اس کا فرض ہے کہ شرک سے اور تمام شرکیہ اعمال سے توبہ کرے۔ ارشاد ربابی ہے: ﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ٭لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْن﴾ (الانعام۶؍۱۶۲۔۱۶۳) ’’(اے پیغمبر!) فرمادیجئے! بے شک میری نماز‘ میری قربانی‘ میری زندگی‘ میہری موت (سب کچھ) اللہ رب العالمین کے لئے ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی بات کا حکم ہے اور میس سب سے پہلا فرمانبردار ہوں۔‘‘ نیز فرمان ا لٰہی ہے: اِِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرَ (۱)﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ ٭اِِنَّ شَآنِئَکَ ہُوَ الْاَبْتَرُ﴾ (الکوثر۱۰۸؍۱۔۲) ’’ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا ہے۔ لہٰذا اپنے رب کے لئے نماز ادا کیجئے اور قربانی کیجئے۔‘‘ لہٰذا مسلمان کا فرض ہے کہ کتاب اللہ کی پیروی کرے، جناب رسول اللہ کے طریقے پر چلے، اور اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق اس کی عبادت کرے، دعا صرف اسی سے کرے اور باقی تمام عبادتیں بھی۔ مثلاً نذر، توکل‘ اور سختی نرمی ہر حال میں اسی کی طرف رجوع کرنا، خالص اسی کے لئے انجام دے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭