کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 179
وَالصّٰلِحِیْنَ وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا﴾ (النساء۴؍۶۹) ’’اور جو اللہ تعالیٰ کی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے تو وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا یعنی انبیاء‘ صدیقین‘ شہداء اور نیک لوگ یہ بہترین ساتھی (رفیق) ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ وَمَنْ تَوَلّٰی فَمَآ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْہِمْ حَفِیْظًا﴾ (النساء۴۴؍۸۰) ’’جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جس نے پیٹھ پھیرلی تو ہم نے آپ کو ان پر نگران بنا کر نہیں بھیجا ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ احْذَرُوْا فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَا عَلٰی رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ﴾ (المائدۃ۵؍۹۲) ’’اور تم اللہ تعالیٰ کا حکم مانو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانو اور ڈرتے رہو۔ پس اگر تم پھر جاؤ تو ہمارے رسول کے ذمہ توصرف وضاحت پہنچا دینا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے کتاب وسنت کی تعلیمات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کو ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کی محبت کی علامت قرار دیا ہے اور ان سے اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب اور گناہوں کی معافی کا باعث فرمایا ہے۔ ارشاد ربانی تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْم﴾ (آل عمران۳؍۱۳) ’’(اے پیغمبر!) کہہ دیجئے! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو پھر میری پیروری کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرمادے گا اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا مہربان ہیں۔‘‘ نیز ارشاد ہے: ﴿قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَ﴾ (آل عمران۳؍۳۱۔۳۲) ’’(اے پیغمبر!) کہہ دیجئے اللہ اور رسول کی اطاعت کرو، پس اگر وہ پھر جائیں تو یقیناً اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں رکھتا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت نہیں کہ آپ نے خلافئے راشدین یا کسی اور صحابی سے اس انداز کی بیعت لی ہو یا وعدہ لیا ہو جس طرح صوفیہ کے مشائخ اپنے مریدوں سے لیتے ہیں، کہ وہ اللہ کاذکر اللہ کے خاص خاص مفرد ناموں سے کریں مثلاً اللہ،حی‘ قیوم‘ اور اسے وظیفہ بنالیں، جسے وہ پابندی سے پڑھیں اور ہر روز یا ہر رات یہ وظیفہ کریں، اور شیخ کی اجاز تکے بغیر اللہ تعالیٰ کے کسی اور مقدس نام کا وظیفہ نہ کریں ورنہ ایسا شخص شیخ کا نافرمان اور گستاخ سمجھا جائے گا اور خطرہ ہوگا کہ حق سے تجاوز کرنے کی وجہ سے ان اسماء کے خادم اسے تکلیف پہنچائیں۔ اس کے علاوہ صوفیہ کے ان سلسلوں میں سے ہر سلسلہ کے پیروں کی یہ پوری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے مریدوں اور دوسریپیروں کے مریدوں کے درمیان فتنہ فساد کے بیج بوئیں۔ حتیٰ کہ انہوں نے دین میں تفرقہ ڈال کر الگ الگ فرقے اور جماعتیں بنا دی ہیں۔ ہر کوئی اپنی بدعت کی طرف بلاتا ہے اور اپنے مریدوں کو دوسرے سلسلہ کے پیروں سے عقیدت رکھنے یا ان کی بیعت کرنے یا ان کے سلسہ میں داخل ہونے سے منع کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس قسم کی پابندیاں لگاتے ہیں جو قرآن مجیدمیں نازل ہوئیں نہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائیں، اس طرح ان پر یہ آیت صادق آتی ہے: