کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 15
کے لئے اللہ تعالیٰ نے کفر کی حالت میں مرنے کی شرط بیان کی ہے۔ سورۃ آل عمران میں ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ ہُمْ کُفَّارٌ﴾ (آل عمران۳/ ۹۱) ’’وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور حالت کفر میں مرگئے۔‘‘ سورت بقرہ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَیَمُتْ وَ ہُوَ کَافِرٌ فَاُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ ﴾(البقرۃ ۲/ ۲۱۷) ’’اور جو شخص اپنے دین سے پھر جائے اور حالت کفر میں مرجائے تو ایسے لوگوں کے لئے دنیا اور آخرت میں (سب) اعمال ضائع ہوگئے۔‘‘ باقی رہا نذر کا مسئلہ تو اس نے حالت اسلام میں جو نذر مانی تھی، وہ اس کے ذمہ باقی ہے۔ اگر وہ نذر نیک کام کی تھی تو اسلام میں دوبارہ داخل ہونے کے بعد اس کو پورا کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح مرتد ہونے سے پہلے اس کے ذمے اللہ تعالیٰ یا بندوں کے جو حقوق تھے، مسلمان ہونے کے بعد بھی وہ (حقوق ) اسی طرح باقی رہیں گے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی بَبِیَّنَامُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۱۳۷۸۲) شرک کی سنگینی سوال حدیث میں وار دپانچ ارکان اسلام کو ماننے کے بعد ، کیا کوئی شرکیہ عمل انسان کو دوبارہ کافر بنادیتا ہے؟ جواب لْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: اسلام کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس بات کی گواوہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز اداکریں، زکوٰۃ دیں، رمضان کے روزے رکھیں اور استطاعت ہو تو حج کریں۔ ایمان کا مطلب یہ ہے کہ آپ اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، قیامت پر اور اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے پر ایمان رکھیں۔ احسان کا مطلب یہ ہے کہ آپ اللہ کی عبادات ایسے (اچھے طریقے) سے کریں گویا کہ آپ اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہیں۔ اگر آپ اللہ کو نہیں دیکھ سکتے تو اللہ آپ کو دیکھ ہی رہا ہے۔ اسلام میں ظاہری اعمال شامل ہیں اور ایمان باطنی (یعنی قلبی) اعمال، اور یہ دونوں آپس میں لازم وملزوم ہیں۔ ایمان کے بغیر ا سلام درست ہے نہ اسلام کے بغیر ایمان۔ نواقص اسلام یعنی مسلمان کو کافر بنادینے والے اعمال بہت زیادہ ہیں۔ ان میں سے بڑا شرک ہے مثلاً فوت شدہ بزرگوں کو پکارنا اور ان سے فریاد کرنا،بتوں، درختوں اور ستاروں وغیرہ سے حاجت روائی چاہنا۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا: (أَنْ تَجْعََ للّٰہِ نِدَّا وَھُوَ خَلَقَکَ) (الحدیث: متفق علیہ) ’’کہ تو (کسی کو) اللہ کا شریک بنائے حالانکہ اللہ نے تجھے پیدا کیا ہے۔‘‘یہ حدیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی بکنا اور دین کا مذاق اڑانا بھی اس میں داخل ہے۔ اس کے علاوہ کسی ایسی چیز کا انکار