کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 148
جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: (۱) شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ نے مختصر السیرۃ میں اس مشہور صحیح حدیث کا ایک ٹکڑا ذکر فرمایا ہے جو بہت سے محدثین مثلاً ابوداؤد، نسائی اور ترمذی وغیرہ نے اپنی اپنی کتابو ں میں ملتے جلتے الفاظ سے روایت کی ہے۔ ان میں سے ایک روایت کے الفاظ یوں ہیں کہ: (افْتَرَقَتِ الْیَھُودُ عَلی أِحْدَی وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً کُلُّھَا فِیی النَّارِ أِلاَّ وَاحِدَۃٍ، وَاقْتَرَقَتِ النَّصَارَی عَلَی اثْنَتَینِ وَسَبْعِینَ فَرْقَۃً کُلُّھَا فِیی النَّارِ أِلاَّ وَاحِدَۃً وَسَتَفْتَرِقُ ھٰذِہِ الاُمَّۃُ عَلَی ثَلاَثٍ وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً کُلُّھَا فِیی النَّارِ أِلاَّ وَاحِدَۃٍ) ’’یہودی اکہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے، ایک کے سواہ وہ سب فرقے جہنم میں جائیں گے اور نصاریٰ بہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے۔ ایک کے سوا وہ سب فرقے جہنم میں جائیں گے اور میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی‘ ایک کے سوا وہ بھی سب فرقے جہنم میں جائیں گے‘‘[1] ایک روایت میں فرقہ کے بجائے ’’ملۃ‘‘ کا لفظ ہے[2]ایک روایت میں ہے کہ ’’صحابہ نے عرض کی ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نجات پانے والا فرقہ کون ساہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ کَانَ عَلَی مِثْلِ مَا أَنَا عَلَیہِ الْیَومَ وَأَصْحَابِی) ’’جواس طریقے پر ہوں گے جس پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں‘‘[3] ایک روایت میں ہے: (ھِیَ الْجَمَاعَۃُ‘ یَدُ اللّٰہِ عَلَی الْجَمَاعَۃِ) ’’وہ جماعت ہے۔ اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے۔‘‘ [4] (۲) نجات یافتہ وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے، جس طرح مذکورہ بالا حدیث کی بعض روایات میں اس فرقہ کی صفت اور علامت مذکور ہے۔ جب صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’نجات پانے والا فرقہ کون ساہے؟‘‘ تو جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ کَانَ عَلَی مِثْلِ مَا أَنَا عَلَیہِ الْیَومَ وَأَصْحَابِی) ’’جواس طریقے پر ہوں گے جس پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں‘‘ دوسری روایت میں ہے: (ھِیَ الْجَمَاعَۃُ‘ یَدُ اللّٰہِ عَلَی الْجَمَاعَۃِ)
[1] مسند احمد ج:۲، ۳۳۲، ج:۳، :۱۲۰، سنن ابی داؤد حدیث نمبر: ۴۵۹۶، جامع ترمذی حدیث نمبر: ۲۶۴۲، سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: ۴۹۲۹، مستدرک حاکم ج: ۱، ص:۱۲۸، آجری: الشریعۃ ص:۲۵ [2] جامع ترمذی حدیث نمبر: ۲۶۴۳ [3] معجم صغیر طبرانی حدیث نمبر: ۷۲۴، جامع ترمذی حدیث نمبر: ۲۶۴۳۔ [4] مسند احمد ج:۳، ص:۱۴۵، ج:۴، ص:۱۰۲، سنن ابی داؤد حدیث نمبر:۴۵۹۷، سنن دارمی ج:۲، ابن ماجہ حدیث نمبر: ۴۰۴۰، ۴۰۴۱،مستدرک حاکم ج:۱، ص:۱۲۸۔ آجری: الشریعہ ص:۱۸