کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 146
کیا ہے۔ امت اور قوم کی داخلی اور خارجی سیاست پر بات کرنا حرام نہیں بشرطیکہ اس سے اسلام اور مسلمانوں کو فائدہ ہو اور ایسے فتنے پیدا نہ ہوں جن کانتیجہ افتراق‘ بزدلی‘ ناکامی اور تنزل ہو۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۸۹۷۳) اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو سوال اسلام کے بارے میں نوجوانوں کا کیا موقف ہوناچاہئے؟ آپ نوجوانوں کو ان کی زندگی کے نازک مرحلہ کے بارے میں کیا نصیحت فرماتے ہیں؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: مسلمان کا فرض ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھے، کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل پیرا رہے، اللہ کے راستے کی طرف دعوت دے۔ جب اپنی غلطی معلوم ہوجاے تو اپنی رائے محض تعصب کی بناء پر نہ اڑائے، بلکہ جہاں بھی حق ملے اس کی پیروی کرے کیونکہ حق ہی اتباع کا مستحق ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ عمل میں، حسن اخلاق میں، اپنے کردار میں اور دعوت تبلیغ میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیشوا بنائے۔ ارشاد ربانی تعالیٰ ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾ (الاحزاب ۳۳؍۲۱) ’’تمہارے لئے اللہ کے رسول میں بہترین اسوہ (نمونہ) ہے۔‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۶۶۴۸) شریعت اور طریقت میں فرق سوال شریعت اور طریقت میں کیا فرق ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: شریعت وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتابوں کے ذریعے نازل کی اور جسے رسولوں کو دے کر مبعوث فرمایا تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی بندگی کرتے ہوئے اس کا قرب حاصل کرنے کیلئے اس (شریعت) پر عمل کریں جس طرح انہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیں۔اور طریقت وہی معتبر ہے جو اس کے مطابق ہو، یعنی اس طریقے کے مطابق جو اللہ تعالیٰ نے خاتم الانبیاء جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ناز ل کیا ہے اور اس کے متعلق یہ فرمایا ہے: ﴿وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ﴾ (الانعام ۶/۱۵۳)