کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 122
اور فرمایا : ﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہِ اَحَدًا٭ اِِلَّا مَنْ ارْتَضَی مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ رَصَدًا ﴾ (الجن۷۲؍۲۶۔۲۷) ’’ وہ غیب جاننے والا ہے، پس وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، مگر جس رسول کو (کچھ بتانا) پسند کرے تو اس (تک پہننے والے پیغام) کے آگے پیچھے نگران روانہ کرتاہے۔‘‘ ان آیات سے معلوم ہوا کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی غیب جانتا ہے، اس کی مخلوق نہیں۔ پھر اس میں سے ان رسولوں کو مستثنیٰ کردیا جن کو اس نے پسند فرمایا اور انہیں وحی کے ذریعے غیب کی جو باتیں چاہیں بتادیں اور اس چیز کو ان کا معجزہ اور ان کی نبوت کی سچی دلیل بنادیا۔ نجومی یا اس قسم کے دوسرے لوگ مثلاً جو کنکری پھینک کر، کتابن کھول کر، یاپرندہ اڑا کر غیب کا باتیں معلوم کرلینے کا دعوی کرتے ہیں اللہ کے پسنددیدہ رسول نہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں غیب میں سے کوئی بات بتائے۔ یہ افراد تو اٹکل اور جھوٹ کی وجہ سے اللہ پر جھوٹ باندھنے والے اور اللہ کے منکر ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ ان لوگو ں کے پاس (غیب کی کوئی بات پوچھنے کے لئے) جانا حرام ہے، وہ کافر ہیں۔ ان کے بارے میں اور ان کے پاس جانے والوں کے بارے میں خاموشی اختیار کرنا جائز نہیں بلکہ ادائے امانت‘ برائت ذمہ اور امت کی خیر خواہی کا تقاضا ہے کہ سب لوگوں کے سامنے سچی بات کھول کر بیا ن کردی جائے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭ فتویٰ (۸۰۷۱) علم غیب کا دعویٰ کرنا کفر ہے سوال ہمارے ہاں ایک عورت ہے جسے ’’غائبہ‘‘ کہتے ہیں، اگر اس کا یہ نام اس لئے رکھا گیا کہ علم غیب کادعویٰ رکھتی ہے، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: ﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ َ﴾ (النمل ۲۷؍۶۵) ’’(اے پیغمبر!) فرمادیجئے اللہ کے سوا آسمانو ں اور زمین میں کوئی بھی غیب نہیں جانتا۔ ‘‘ اور اس کا نام بدل کر کوئی اچھا نام رکھ دینا چاہئے۔ مثلاً فاطمہ یا عائشہ وغیرہ تاکہ اس کا یہ مشہور نام ختم ہوجائے۔ جس سے علم غیب کا دعویٰ ظاہر ہوتا ہے۔ ا سکے ساتھ ساتھ اسے چاہئے کہ وہ اللہ کے سامنے خلوص دل سے توبہ کرے اور یہ وعدہ کرے کہ وہ آئندہ علم غیب کادعویٰ نہیں کرے گی اور اللہ کے حرام کئے ہوئے نجوم اور کہانت وغیرہ ایسے کاموں سے پرہیز کرے گی جو علم غیب کا دعویٰ کرنے والوں نے بنارکھے ہیں۔ اگر وہ توبہ نہ کرے تو ملک کے حکام سے شکایت کی جائے تاکہ اسے مناسب سزا دی جاسکے اور لوگوں کو اس کام سے اور اس کی تصدیق کرنے سے منع کیا جائے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ