کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 1) - صفحہ 40
جاسکتا ہے۔ لوگوں کی آراء واعمال سے نہیں پہنچانا جاسکتا اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھی مسجد میں دفن نہیں ہوئے تھے وہ توحضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں دفن کئے گئے تھے۔ لیکن جب ولید بن عبدالملک کے عہد حکومت میں مسجد نبوی کو پہلی صدی کے آخر میں وسیع کیا گیا تو حجرہ کو مسجد میں داخل کردیا دونوں ساتھیوں کو مسجد کی زمین کی طرف منتقل نہیں کیا گیا۔ بلکہ حجرہ ہی کو مسجد کی توسیع کی خاطر مسجد میں داخل کر دیا گیا۔ لہٰذا یہ بات کسی کے لیے قبروں پر تعمیر یا ان پر مسجد یں بنانے یا مسجد میں دفن کرنیکے جو از پر حجت نہیں بن سکتی۔ جیسا کہ ابھی میں نے ان احادیث صحیحہ کا ذکر کیا ہے جن میں ان باتوں کی ممانعت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثا بت شدہ سنت کے خلاف ولید کا عمل حجت نہیں بن سکتا… اور اللہ ہی توفیق عطا کرنے والا ہے۔ میں نے اپنی بیوی کہا۔ میں دین اسلام سے بیزار ہوتا ہوں۔ میں لازما تجھ پرشادی کروں گا پھر میں شادی سے باز رہا۔ تو اب کفارہ کیا ہے: سوال: میرے اورمیری بیوی کے درمیان اختلاف واقع ہوگیا۔ ان باہمی جھگڑوں کے سبب میں شدت غضب کی حالت میں تھا اور جھگڑے کا سبب اس کے ہاں اولاد کانہ ہونا تھا۔ میں بقائمی ہوش وحواس اس سے کہا: میں لازما تجھ پر اور شادی کروں گا ورنہ میں دین اسلام سے بیزار ہوا۔ بعد میں ہمارے تعلقات خوشگوار ہوگئے اور وہ حاملہ ہوگئی اور میں شادی سے باز رہا تو اب ہمارے حلف کاکیا کفارہ ہے۔؟ تحسین۔ ع۔ ز جواب: یہ نا معقول بات ہے کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ ایسی قسم کھائے یا ایسے الفاظ زبان سے نکالے۔ اسے ایسی باتوں سے اللہ سبحانہ کے حضور توبہ کرتا ضروری ہے۔ اور سچی اس سے پہلے کے گناہوں کو ختم کر دیتی ہے اور اس پر کچھ کفارہ نہیں ۔ بعض لوگ بلا ارادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیاور اپنی اولاد کی قسم اٹھالیتے ہیں کیا ان کا ان بات پر مواخذہ ہوگا: سوال: بعض لوگ بلا ارادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اور اپنی اولاد کی قسم اٹھالیتے ہیں ان کی ز بانیں ہی اس بات کی عادی ہو چکی ہوتی ہیں ۔ تو کیا اس بات پر ان مواخذہ ہوگا؟ جواب: کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یا کسی بھی دوسری مخلوق کی قسم