کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 1) - صفحہ 38
وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم عمل پیرار ہے ۔ قبروں پرنہ مساجد بنانا جائز ہے، نہ انہیں غلاف پہنانا او نہ ان پر گنبد بنانا جائز ہے ۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَعَنَ اللّٰهُ الْیھُودَ والنَّصارَی اتَّحذُو قُبورَ أَنْبیا ئھِم مَساجد)) ’’ اللہ تعالیٰ یہود وا نصاری پر لعنت کرے۔ انہوں ن اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنالیا۔‘‘ ا س حدیث پرشخین کا اتفاق ہے۔ اور مسلم نے اپنی صحیح میں حضرت جند عبداللہ بجلی سے روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات سے پانچ دن پہلے یہ کہتے سنا ہے کہ: ((إنَّ اللّٰهَ قدْ اتّحذ نیِ خلَیلًا کَما اتّحذ إبراہیمَ خلیلاً ، ولَو کُنتُ متَّخِذاً من أمَّتی خلیلاً الا تَّحذتُ أَبا بکرٍ خلیلا ، ألاَ وإنَّ منْ کان قبْلَکم کانوُا یتَّخِذُون قبورََ أَنبیائِہمِ واصالحِیِھم مساجدَ، ألا تتَّخِذُوا الْقُبورَ مساجدَ،فإنَّی أنْہا کُم عَنْ ذلک۔)) ’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے دوست بنایا ہے جیسے ابراہیم کو خلیل بنایا اور اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو دوست بنانے والا ہوتا تو ابوبکر کو دوست بناتا۔ خوب سن لو تم سے پہلے لوگوں نے اپنے انبیاء اور اور اپنے بزرگوں کی قبروں کو مسجدیں بنالیا تھا۔ خوب سن لو! تم قبروں کو مسجدیں نہ بنانا ۔ میں تمہیں اس کام سے منع کرتا ہوں۔‘‘ اور اس مضمون کی احادیث بہت ہیں قبروں پر کتابت کا حکم سوال: کیا میت کی اقبر پر لوہے کی تختی یا بورڈ لگانا جائز ہے جس پر میت کے نام کی طرف منسوب آیات قرآنیہ او راس کی تاریخ وفات وغیرہ لکھی ہوئی ہو؟ ابراہیم۔ م ۔ ضرماء جواب: میت کی قبر پر نہ آیات قرآنیہ لکھنا جائز ہے اورنہ ہی کچھ اور بات خواہ یہ چیزیں لوہے کی تختی پر لکھی ہوں یا کسی اور چیز پر ۔کیونکہ جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث کی روسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ: ((نہی أنْ یُحبصَّص الْقَبْرُ، وأنْ یُقعد علیہ، وأنْ یُبنی علیہ)) ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پلستر کرنے اوران پر بیٹھنے سے اور ان پر تعمیر کرنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ امام مسلم نے اسے اپنی صحیح میں روایت کی ااور ترمذی اور نسائی نے اسناد صحیح یہ اضافہ کیا ہے کہ ان پر لکھا بھی نہ جائے۔