کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 1) - صفحہ 36
معلوم ہے کہ جو ذرائع شرک یا معاصی تک پہنچانے والے ہوں ان کا سدباب شریعت کے بڑے قواعد میں سے ایک قاعدہ ہے اور توفیق تو اللہ ہی سے ہے۔ میں عامل حکیم کے پاس علاج کے لیے گیا۔ وہ کہنے لگا۔ اپنا اور اپنی والدہ کا نام لکھو! پھر کل میرے پاس آنا‘‘ کیا اس سے علاج کرانا جائز ہے؟ سوال: کچھ ایسے لوگ ہیں جو بقول ان کے شعبدہ بازی کے طبی طریقہ سے علاج کرتے ہیں جب میں کسی کے ہاں جاؤں تو وہ مجھے کہتا ہے کہ اپنا اور اپنی والدہ کا نام لکھو۔ پھر کل ہمارے پاس آنااور جب کوئی دوبارہ ان کے جاتا ہے تواوہ کہتے ہیں کہ تجھے فلاں فلاں مصیبت آئی ہے اور اس کا علاج یہ اور یہ ہے … ان میں سے کوئی یہ بھی کہتا ہے کہ میں کلام اللہ سے علاج کرتا ہوں ۔ ایسے لوگوں کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے اور ان کے پاس جانے کا کیا حکم ہے؟ جواب: جو شخص اپنے علاج اپنے علاج میں ایسا طریقہ استعمال کرے تو یہ اس بات پ ردلیل ہے کہ وہ جنات سے خدمت لیتا ہے اور غیب کی چیزوں کے علم کا دعویٰ کرتا ہے لہٰذا ایسے شخض سے نہ علاج کرانا جائز ہے نہ اس کے ہاں جانا اورنہ اس سے کچھ پوچھنا درست ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی اس جنس کے متعلق فرمایا ہے کہ: ((مَنْ أَتَی عرَّافاً فسَأ لَہ عَن شَیْئٍ لَمْ تُقْبلْ لَہ صَلاۃُ أَربَعِینَ لَیلۃً)) جو شخص کسی غیب کی خبریں بتانے والے کے ہاں گیا اوار اس سے کچھ پوچھا تو اس کی چالیس راتوں کی نماز قبول نہ ہوگی‘‘ اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا ہے۔ نیز متعدد احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی کاہن ، عراف اور جادو گر کے ہاں جانے ، ان سے کچھ پوچھنے اور ان کی تصدیق کرنے کی ممانعت ثابت ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَتی کاہناً فصدَّقہ بما یقُول؛فقد کَفَرَ بِمَا اُنزِل علی محمَّد صلی اللّٰہ علیہ وسلم)) ’’جو شخص کسی کاہن کے ہاں گیا اور اس کی بات کو سچ سمجھا تواس نے اس چیز کا انکار کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری گئی ہے‘‘ نیز ہروہ شخص جو علم غیب جاننے کا دعویٰ کرتا ہے ، خواہ کنکریاں مارنے سے ہو یا نشانہ بنانے سے یا زمین پر خط کھینچے سے یا مریض سے اس کا اس کی ماں یا کے اقارب کا نام پوچھنے سے ہو۔ یہ سب چیزیں اس بات پر دلیل ہیں کہ یہ ایسے لوگ یا عراف ہیں یا کاہن ، جن سے سوال کرنے اور ان کی تصدیق کرنے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔