کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 1) - صفحہ 34
ہونا فرشتوں کو داخل ہونے سے نہیں روکتا۔ یہی بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ والی حدیث سے ثابت ہوتی ہے کہ انہوں نے مذکورہ پردہ کا تکیہ بنا لیا تھا جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرماتے تھے۔ منتر اور تعویذات ان احادیث میں تطبیق کی کیا صورت ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ ’’ منتر، تعویذاور گنڈا شرک ہے ‘‘ اور دوسری یہ کہ تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو ان چیزوں سے فائدہ پہنچا سکتا ہے، وہ ایسا کرلے : سوال: عبداللہ بن معسود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سناہے کہ: ((إِنَّ الرُّقی والتَّمَائِمَ والتَّولۃَ شِرکٌ)) جنتر ، منتر، تعویذ اور گنڈا شرک ہے۔ اورجابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرا ایک ماموں تھا جو بچھو کے کاٹے کے لیے جھاڑ پھونک کیا کرتا تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھاڑ پھونک سے منع فرمایا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اورکہنے لگا: ’’ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے جھاڑ پھونک سے منع فرمایا ہے جبکہ میں بچھو کے کاٹے کا جھاڑ پھونک (دم) کرتا ہوں‘‘ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘ اگر کوئی اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے، تواسے وہ کام کرنا چاہئے‘‘۔ جھاڑ پھونک کے بارے میں ایک حدیث ممانعت کی ہے دوسری جواز کی ۔ ان دونوں میں تطبیق کی کیا صورت ہے؟ اگر کوئی بیمار شخص اپنے سینے پر قرآن کی آیات والا تعویذ لٹکائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ عبدالرحمن۔ س ۔ ف۔ الریاض جواب: جس جھاڑ پھونک سے منع کیا گیا ہے وہ وہ ہے جس میں شرک ہو یا غیر اللہ سے توسل ہو ، یا اس کے الفاظ مجہول ہو ں جن کی سمجھ نہ آسکے۔ رہا کسی ڈسے ہوئے آدمی کو دم جھاڑ کرنے کا مسئلہ تو یہ جائز ہیاور شفاء کا بڑا ذریعہ ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: ((لا بأسَ بالرُّقی ماَلَم تکُنْ شرکا))