کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 1) - صفحہ 30
ایسے لوگوں کے علاج سے متعلق آپ کو ن سا حل بہتر سمجھتے ہیں؟ ان کے مقابلہ میں مجھے کیا کرنا چاہیے اور میں اس بدعت کا کیسے مقابلہ کروں؟ شکریہ! جواب: کتاب و سنت کے دلائل سییہ معلوم ہو چکا ہے کہ اللہ کے علاوہ دوسروں کے لیے قربانی سے تقرب حاصل کرنا‘ خواہ یہ قربانی اولیاء کے لیے ہو یا جنات کے لیے یا بتوں کے لیے ہو یا کسی بھی دوسری مخلوق کے لیے اللہ کے ساتھ شرک ہے اور ایسے اعمال جاہلیت کے اور مشرکین کے اعمال ہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے: ﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ﴾ ’’ آپ کہہ دیجئے کہ میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے ۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اول فرمانبردار ہوں۔‘‘ (الانعام: ۱۶۲) اور نسک کا معنی قربانی ہے اللہ سبحانہ و تعالی نے اس آیت میں یہ وضاحت فرمائی ہیے کہ غیر اللہ کی قربانی اللہ سے ایسے ہی شرک ہے جیسے غیراللہ کی نماز شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ ، اِِنَّ شَآنِئَکَ ہُوَ الْاَبْتَر﴾ ’’(اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم نے آپ کو کوثر عطا فرمائی ہے تو اپنے پروردگار کے لیے نماز پڑھا کرو اور قربانی دیا کرو۔‘‘(الکوثر: ۱،۲) اس سورہ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ اپنے پروردگار کے لیے نماز ادا کریں اور اسی کے لیے قربانی کریں۔ بخلاف مشرکین کے کہ وہ غیر اللہ کو سجدہ کرنے اور غیر اللہ کے لیے ہی ذبح کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہے: ﴿وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِیَّاہُ ﴾ ’’ اور تمہارے پروردگار نے طے کردیا ہے تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو‘‘ (الاسراء: ۲۳) ﴿وَمَا اُمِرُوْٓا اِِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ ﴾ ’’ اور انہیں حکم تویہی ہوا تھا کہ اخلاص عمل کے ساتھ یکسو ہو کر اللہ عبادت کریں‘‘ (البینة: ۲۳) اس مضمون کی آیات کثیر ہیں کہ قربانی عبادت ہی ہے الہذا اس میں اللہ تعالیٰ اکیلے کے لیے اخلاص واجب ہے اور صحیح مسلم میں امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿لَعَنَ اللّٰهُ من ذَبَحَ لِغَیرِ اللّٰهِ ﴾