کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 1) - صفحہ 29
’’دین تو اللہ کے ہاں اسلام ہی ہے۔‘‘ (آل عمران: ۱۹) نیز فرمایا: ﴿ وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَ ہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ﴾ (آل ، عمران) ’’ اور اگر کوئی شخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دین چاہتا ہے تو وہ ہر گز قبولک نہ کیا جائے گا اور ایسا شخص آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا‘‘ نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیتُ لَکُمُ اُلإِ سْلَمَ دِینًا﴾ ’’ آج کے دن میں نے تمہارا دین مکمل کردیا اوراپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اور تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا ‘‘ (المائدہ: ۳) اور اسلام ماسوائے اللہ کو چھوڑ کر صرف اسی عبادت ، اس کے اوامر کی اطاعت اور نواہی کے ترک اور اس کی قائم کردہ حدود تک رک جانے کو کہتے ہیں نیز یہ کہ جو کچھ پیدا ہو چکا یا ہونے والہ ہے اور اس کی خبر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو دی ہے اس پر ایمان لایا جائے اور ادیان باطلہ میں کچھ بھی منزل من اللہ نہیں اور نہ ہی ان کی کوئی چیز اللہ کے ہا ں پسندیدہ ہے۔ بلکہ یہ سب کچھ خود پیدا کردہ باتیں ہیں جو منزل من اللہ نہیں ہیں۔ جبکہ اسلام تمام رسولوں کا دین رہا ہے ۔ اختلاف اگر ہوا ہے تو وہ صرف شریعتوں میں ہوا ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ ﴿لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَۃً وَّ مِنْہَاجًا ﴾ ’’ ہم نے تم میں سے ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک دستور اور طریقہ مقرر کیا ہے۔‘‘ ( المائدہ: ۴۸) ذبح اور نذر ذبح غیر اللہ شرک ہے: سوال: میرے خاندان میں اولیائے کرام کی قبروں پر بکری کے ذبح کرنے کو تقرب کا ذریعہ بنانے کا دستور چلا آرہا ہے…میں نے انہیں منع کیا لیکن ان میں عناد اور زیادہ بڑھ گیا میں نے انہیں کہاکہ یہ تو اللہ سے شرک ہے وہ کہنے لگے۔ ’’ ہم اللہ کی عبادت کو اسی کا حق سمجھتے اور اسی عبادت کرتے ہیں۔ لیکن اگر ہم اولیاء اللہ کی زیارت کریں یا اپنی دعاؤں میں یوں کہیں کہ اپنے فلاں ولی کے طفیل ہمیں شفا عطا فرما،یافلاں مصیبت کو دور کردے تو اس میں گناہ کی کونسی بات ہے میں نے انہیں کہا، ہمارا دین واسطے کا دین نہیں۔ تو وہ کہنے لگے ہمیں ہمارے حال پر رہنے دو۔‘‘