کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 5) - صفحہ 40
قرآنی شفا کے آداب
سوال: میری بہن کافی عرصہ سے بیمار ہے، ہم نے بہت سے روحانی عاملوں سے رابطہ کیا ہے، لیکن ان کے دم جھاڑ سے کوئی فائدہ نہیں ہوا جبکہ قرآن کریم سے دم کرنا تو سراسر شفا ہے، براہ کرم میری اس پریشانی کو دور کریں۔
جواب: اس امر میں کوئی شک نہیں کہ قرآن کریم سے روحانی اور جسمانی بیماریوں کا علاج کیا جا سکتا ہے اور اس میں مکمل شفا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ﴾[1]
’’اور ہم نے قرآن کو لوگوں کے لیے شفاء اور رحمت بنایا ہے۔‘‘
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دم کے ذریعے علاج کرنا بھی مفید ترین طریقہ ہے۔ اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ سے دعا بھی بہت نفع مند ذریعہ ہے جس سے پریشانیاں دور ہو جاتی ہیں بشرطیکہ اس کی قبولیت میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ اسی طرح قرآنی آیات اور دیگر دم جھاڑ سے اگر شفاء نہیں ہوتی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان میں اثر ختم ہوچکا ہے بلکہ اپنی کمزوریوں کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ ان میں شفاء اللہ کے حکم سے ہوتی ہے، اگر اللہ کا حکم نہ ہو تو شفاء کو مؤخر کر دیا جاتا ہے۔ مثلاً آگ کا کام جلانا ہے لیکن آگ کا یہ عمل بھی اللہ کے حکم سے وابستہ ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے آگ کو حکم دیا کہ تو نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو نہیں جلانا تو اس نے نہیں جلایا، بلکہ اسے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ آگ جلاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی مشیت اور اس کے حکم سے ایسا ہوتا ہے۔ اسی طرح قرآنی آیات سے دم کرنے والے کے لیے دو چیزوں کا حاصل کرنا ضروری ہے جو حسب ذیل ہیں:
٭ اس کا دل توحید، توکل اور یقین کامل سے لبریز ہو۔
٭ اس کی قوت نفس مضبوط اور توجہ الی اللہ کا ہونا ضروری ہے۔
اسی طرح مریض کے لیے بھی دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے:
٭ اس کا پختہ عزم اور اعتماد ہو کہ قرآن کریم ایک کتاب شفاء اور اہل ایمان کے لیے باعث رحمت ہے۔
٭ مریض کی قوت نفس مضبوط اور اس میں توجہ الی اللہ کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔
بہرحال قرآنی آیات اور ماثور دم میں شفاء ضرور ہے لیکن اس سے شفاء کے لیے کچھ آداب ہیں، ان کا مریض اور معالج میں پایا جانا ضروری ہے، ان کی موجودگی میں یقینی شفاء کی امید کی جا سکتی ہے۔ واللہ اعلم
کسی بزرگ کے لیے کہنا کہ ’’آپ کے چہرے سے برکت ٹپکتی ہے‘‘
سوال :بعض اوقات کسی بزرگ کو دیکھ کر عام لوگ کہہ دیتے ہیں کہ آپ مجسم برکت ہیں یا آپ کا آنا باعث برکت ہے
[1] الاسراء: ۸۲۔