کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 5) - صفحہ 33
تھا۔ (واللہ اعلم)
عورت میں نحوست
سوال: کیا کسی حدیث میں آیا ہے کہ عورت کا وجود باعث نحوست ہے؟ حالانکہ عورت کے وجود سے دنیا کی رونق ہے۔ اگر حدیث میں اس طرح کا کوئی اشارہ یا صراحت ہے تو اس کا کیا مفہوم ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کر دیں۔
جواب: دور جاہلیت میں لوگوں کا عقیدہ تھا کہ گھوڑے، مکان اور عورت میں ذاتی طور پر نحوست ہوتی ہے۔ ان کے ہاں یہ بات معروف تھی کہ اگر کسی کام کے لیے جاتے وقت عورت سامنے آگئی تو اسے اپنے لیے منحوس خیال کرتے ہوئے اس کام سے واپس آجاتے، تاہم اسلام نے اس طرح کی نحوست کو بے اصل اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔
البتہ بعض احادیث میں عورت کی نحوست کا ذکر ہے جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’نحوست عورت، مکان اور گھوڑے میں ہوتی ہے۔‘‘[1]
ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نحوست کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر نحوست کسی چیز میں ہو تو مکان، عورت اور گھوڑے میں ہو سکتی ہے۔‘‘[2]
دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ بدشگونی اور نحوست اگر ہو تو ان مذکورہ تین اشیاء میں ممکن ہے، لیکن یہ کوئی یقینی نہیں جیسا کہ دور جاہلیت میں لوگوں کا عقیدہ تھا۔ وہ بھی تمام میں نہیں بلکہ کچھ میں ہو سکتی ہے جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلہ میں ایک آیت کا حوالہ دیا ہے:
﴿اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ اَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ ﴾[3]
’’بے شک تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے کچھ تمہارے دشمن ہیں۔‘‘
اگر یہ دونوں رشتے اللہ کے نافرمان ہیں تو انسان کے لیے دشمن اور منحوس ہیں، اس سے عورت کے منحوس ہونے کا بھی پتہ چلتا ہے کہ اس سے مراد اس کا نافرمان ہونا ہے، چنانچہ ایک حدیث میں ہے:
’’اچھے سلوک والا باعث برکت اور برے اخلاق والا موجب نحوست ہے۔‘‘ [4]
ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی نحوست کو بایں الفاظ بیان فرمایا ہے:
’’نیک عورت، اچھا مکان اور بہترین سواری کا میسر آنا ابن آدم کی نیک بختی اور بری عورت، گندا مکان اور ناکارہ سواری کا ہونا ابن آدم کے لیے باعث نحوست اور بدبختی ہے۔‘‘[5]
[1] بخاری، النکاح: ۵۰۹۳۔
[2] بخاری، النکاح: ۵۰۹۴۔
[3] التغابن: ۱۴۔
[4] ابوداؤد، الادب: ۵۱۶۲۔
[5] مسند الامام احمد: ۱؍ ۱۶۸۔