کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 5) - صفحہ 32
توحید و عقیدہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے رب ذوالجلال کو دیکھنا
سوال: کیا یہ بات صحیح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کے موقع پر اپنے رب تعالیٰ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔
جواب: معراج کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب تعالیٰ کو نہیں دیکھا۔ اس موقع پر جن آیات کو بطور دلیل پیش کیا جاتا ہے، اس سے مراد حضرت جبریل علیہ السلام کو دیکھنا ہے۔ چنانچہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا تھا، ان کے چھ سو پَر تھے۔[1]
حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: امی جان! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب تعالیٰ کو دیکھا تھا؟
تو آپ نے فرمایا: تیری بات سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ہیں، تین باتیں ایسی ہیں جو ان میں سے ایک بھی کہے گا وہ جھوٹ بولنے کا مرتکب ہوگا۔ ان میں سے ایک یہ ہے: جو شخص یہ کہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا تھا اس نے جھوٹ بولا۔ پھر آپ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی:
﴿لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُوَ هُوَ يُدْرِكُ الْاَبْصَارَوَ هُوَ اللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ﴾[2]
’’اللہ کو کوئی آنکھ نہیں پا سکتی اور وہ سب نگاہوں کو پاسکتا ہے، وہ بہت باریک بین اور خبر رکھنے والا ہے۔‘‘
پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
’’﴿وَ لَقَدْ رَاٰهُ نَزْلَةً اُخْرٰى﴾ سے مراد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصل شکل میں دیکھا تھا۔‘‘[3]
اس تفصیلی روایت سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کے موقع پر اپنے رب ذوالجلال کو کھلی آنکھ سے نہیں دیکھا
[1] بخاری، التفسیر: ۴۸۵۶۔
[2] الانعام: ۱۰۳۔
[3] بخاری، التفسیر: ۴۸۵۵۔