کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 4) - صفحہ 47
فضل کو کوئی روکنے والانہیں ، وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے فائدہ پہنچاتا ہے کیونکہ وہ بخشنے والا، انتہائی مہربان ہے۔ ‘‘[1] آیت میں مذکورہ خصوصیات اللہ تعالیٰ سے متعلق ہیں ، جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ یہ خصوصیات کسی اور میں بھی ہیں اور اللہ کےعلاوہ کوئی دوسرا بھی مصائب و آلام میں مدد کر سکتا ہے تو وہ مشرک ہے، جس پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو حرام اور جہنم کو واجب کر دیا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق اس قسم کا عقیدہ رکھنا بھی شرک ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زندگی میں ہی کچھ لوگ آپ کو اپنا خالق اور رازق مانتے تھے، حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں بلا کر تین دن تک وعظ و نصیحت کرتے رہے، انہیں مشرکانہ عقیدہ سے توبہ کرنے کی تلقین کرتے رہے، جب وہ اپنے بد عقیدہ سے باز نہ آئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں آگ کے آلاؤ میں ڈال کر جلا دیا۔‘‘[2] بہر حال ’’ نادِ علی ‘‘ شیعہ حضرات کی ایک خاص اصطلاح ہے اور اِس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مشکل کشا ہونا مراد لیا جاتاہے۔ (واللہ اعلم)
[1] یونس: ۱۰۷۔ [2] فتح الباري ص ۳۳۴ ج۱۲۔