کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 4) - صفحہ 457
جواب: سوال میں جس حدیث کو بنیاد بنا کر علاج معالجہ کو توکل کے منافی قرار دیا گیا ہے اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میری امت سے ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں داخل ہو ں گے ، جو دم جھاڑ نہیں کرائیں گے اور بدشگونی بھی نہیں لیں گے اور وہ اپنے رب پر توکل کریں گے۔‘‘[1] ایک روایت میں ہے کہ وہ علاج کی خاطر آگ سے داغ نہیں دیں گے۔ [2] صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ وہ دم کریں گے اور نہ کروائیں گے ۔ [3] اس حدیث کو بنیاد بنا کر علاج معالجے کو توکل کے منافی خیال کیا جاتا ہے جیسا کہ سائل نے وضاحت کی ہے کہ وہ مذکورہ فضیلت حاصل کرنے کے لئے اپنی آنکھوں کے موتیا کا علاج نہیں کروارہے ، حالانکہ اس حدیث میں مطلق علاج کی نفی نہیں بلکہ علاج کی ایک صورت کو بیان کیاگیاہے کہ آگ کے ذریعے علاج کرنا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت ایک دوسری حدیث میں فرمائی ہے، آپ نے فرمایا: ’’ تین قسم کی دواؤں میں خیر و برکت ہے: 1 شہد پینے میں، 2 سینگی کے نشتر میں اور 3 آگ کے داغنے میں۔ لیکن میں اپنی امت کو آگ کے داغنے سے منع کرتا ہوں۔ ‘‘[4] اس حدیث کی روشنی میں ہمارا رجحان یہ ہے کہ مطلق طور پر علاج معالجہ تو کل کے منافی نہیں بلکہ وہ علاج توکل کے منافی ہے جو آگ سے داغ دینے کے ذریعے ہو۔ اس لئے سائل کو اپنے علاج معالجے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ ( واللہ اعلم )  جسم کی سرجری کرانا سوال:میرے ہونٹ پیدائشی طور پر نقص زدہ ہیں جس کی بنا پر کھانے پینے اور بات کرنے میں بہت دقت محسوس ہوتی ہے ، اس سلسلہ میں جب ڈاکٹروں سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ چہرے کی پلاسٹک سرجری ضروری ہے اور اس کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ چہرے پر بال نہ ہوں جبکہ میں نے داڑھی رکھی ہوئی ہے، اب میں بہت پریشان ہوں کہ جس داڑھی کو میں نے سنت سمجھ کر رکھاتھا ، اسے کیوں منڈواؤں ؟ اس سلسلہ میں میری راہنمائی کریں؟ جواب: قدرت کا نظام ہے کہ عام طور پر جب بچہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتا ہے تو بالکل صحیح و سالم ہوتا ہے لیکن بعض اوقات غذائی مواد کی کمی یا کسی کیمیاوی تبدیلی کی وجہ سے بچہ ناقص الخلقت پیدا ہوتا ہے ، یہ نقص کبھی تو قابل اصلاح ہوتا ہے اور کبھی اصلاح کے قابل نہیں ہوتا بعض بچوں کے پاؤں پیدائشی ٹیڑھےہوتے ہیں جنہیں بذریعہ علاج سیدھا کیا جا سکتا ہے، بعض اوقات بچے کے دونوں ہونٹ جڑے ہوتے ہیں ، انہیں بھی آپریشن کے ذریعے الگ کیا جا سکتا ہے، بعض دفعہ انسان موتیا پڑنے کی وجہ سے بینائی سے محروم ہو جاتا ہے تو آپریشن کے ذریعے اس کی بینائی بحال کی جا سکتی ہے۔ صورت مسؤلہ میں سائل بھی اسی قسم کی پریشانی میں مبتلا ہے ، شرعاً اس طرح کے علاج میں کوئی قباحت نہیں اور جدید طب سے فائدہ اٹھایا جا سکتاہے۔ سائل کو چاہیے کہ وہ اپنے چہرے کی پلاسٹک سرجری کرائے ، اس میں شرعی طور پر کوئی حرج نہیں۔
[1] صحیح بخاری ، الرقاق: ۶۴۷۲۔ [2] صحیح بخاری ، الرقاق : ۵۴۴۱۔ [3] صحیح مسلم ، الایمان : ۳۷۴۔ [4] صحیح بخاری ، الطب : ۵۷۰۲۔