کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 4) - صفحہ 449
ابوحذیفہ اسحاق بن بشیر نامی راوی متروک ہے۔[1] اس راوی کے متعلق ابن حبان لکھتے ہیں کہ یہ ثقہ راویوں کے نام پر احادیث وضع کیا کرتا تھا۔[2] ایک روایت میں امہاتہم کے الفاظ کے بجائے اسمائھم کے الفاظ ہیں۔[3] اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو قیامت کے دن ان کے ناموں سے ہی آواز دی جائے گی۔ بہر حال روایت کے الفاظ اسمائھم ہوں یا امہاتہم ، یہ موضوع اور بناوٹی ہیں ، جب دنیا میں کسی کو پکارا جاتا ہے تو اسے باپ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے تو قیامت کے دن اسی قانون کے مطابق آواز دی جائے گی، کسی انسان کی غلط کاری کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اپنے قانون کو تبدیل نہیں کرے گا، چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاط قائم کیا ہے: ’’ باب ما یدعی الناس بابآئھم‘‘[4] ’’ لوگوں کو ان کے باپوں کے نام سے پکارا جائے پھر اس عنوان کو ثابت کرنے کے لئے ایک حدیث پیش کی ہے جسے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیاہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قیامت کے دن غداری کرنے والے کے لئے ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں کے بیٹے فلاں کی غداری ہے۔‘‘ [5] اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے دن انسان کو اس کے باپ کےنام سے آواز دی جائے گی ، صرف حضرت آدم علیہ السلام اور حضر ت عیسیٰ اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ ( واللہ اعلم) سیدناامیر معاویہ رضی اللہ عنہ کاتب وحی ہیں؟ سوال:ہمارے ہاں کچھ لوگ پرپیگنڈہ کرتےہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کاتب وحی نہیں تھے،کیا ایسا ہی ہے؟ احادیث سے ثابت کریں کہ واقعی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ وحی لکھا کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کام پر مامور کیا تھا؟ جواب: سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بے شمار فضائل و مناقب احادیث میں مروی ہیں ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ آپ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے وحی لکھنے پر مامور تھے، اس کا ذکر کئی ایک احادیث میں ہے، ہم صرف ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہیں ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں بچوں کے ہمراہ کھیل رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے، میرے دل میں خیال آیا کہ آپ مجھے بلانے کے لئے آئے ہیں، میں دروازے کی اوٹ میں چھپ گیا، آپ نے مجھے وہاں سے کھینچا اور فرمایا: ’’جاؤ اور معاویہ کو بلا لاؤ۔ اور وہ وحی لکھا کرتے تھے۔ ‘‘[6]  اس حدیث سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ وحی لکھا کرتے تھے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اس کام پر مامور کیا تھا۔ ( واللہ اعلم)
[1] اللالی المصنوعہ ص ۴۴۹ ج۲۔ [2] المجروحین ص ۱۳۵ج۱۔ [3] مجمع الزوائد ص ۵۳۹ ج۱۰۔ [4] صحیح بخاری، الادب: باب نمبر ۹۹۔ [5] صحیح بخاری ، الادب : ۶۱۷۷۔ [6] دلائل النبوۃ ص ۲۴۳ ج۶۔