کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 4) - صفحہ 430
اصحاب کہف کا کتا سوال:عام لوگوں میں مشہور ہے کہ اصحاب کہف کا کتابھی جنت میں جائے گا ، کیا یہ صحیح ہے ، حالانکہ جنت تو پاک جگہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے پرہیزگاروں کے لئے تیار کیا ہے جبکہ کتا ناپاک ہے، اس کے متعلق قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں؟ جواب: ہمارے ہاں خطباء حضرات اس واقعہ کو بھی زورو شور سے بیان کرتے ہیں کہ اصحاب کہف سے وفاداری کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ان کے کتے کو بھی جنت میں جگہ دے گا اور اس کا ذکر قرآن میں بھی ہے کہ اس نے اصحاب کہف کی پاسبانی کی تھی وغیرہ وغیرہ ۔ علامہ دمیری ؒ نے اپنی تالیف حیات الحیوان میں اس کے متعلق لکھا ہے: ’’ جنت میں تین جانوروں کے علاوہ اور کوئی جانور نہیں جائے گا ، ان میں سے ایک اصحاب کہف کا کتا، حضرت عزیر علیہ السلام کا گدھا اور حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی ۔ [1] بعض حضرات نے ان کے جانوروں کے ساتھ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے دنبے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے براق کا بھی ذکر کیا ہے، کچھ اہل علم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی ، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی گائے، حضرت یونس علیہ السلام کی مچھلی ، حضرت سلیمان علیہ السلام کی چیونٹی اور بلقیس کے ہدہد کا بھی ذکر کیا ہے، کچھ منچلے حضرات نے حضرت یعقوب علیہ السلام کے بھیڑیے کا بھی ذکر کیا ہے کہ وہ بھی جنت میں جائے گا، بہر حال جتنے منہ اتنی باتیں والا معاملہ ہے، یہ سب بے سند باتیں ہیں جن کی علمی طور پر کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت کو اپنے مقربین اہل تقویٰ کے لئے بنایا ہے ، ان کتوں، بھیڑیوں کے لئے یہ جنت تیار نہیں کی گئی، اللہ تعالیٰ ہمارے خطباء حضرات کو یہ توفیق دے کہ وہ منبر پر کھڑے ہو کر صرف مستند باتیں اور واقعات بیان کریں، بے اصل داستانیں بیان کرنا ان کے شایان شان نہیں ہے۔ ( واللہ اعلم) سیہہ حلال ہے سوال:خارپشت جسے سیہہ کہا جاتا ہے، اس کے متعلق علماء امت نے کیا فیصلہ کیاہے، یہ حلال ہے یا حرام؟ کتاب و سنت کی روشنی میں فتویٰ درکار ہے؟ جواب: خارپشت یعنی سیہہ کے متعلق علماء میں اختلاف ہے، کچھ اسے حرام کہتے ہیں جبکہ اکثر علماء کے نزدیک یہ حلال ہے کیونکہ حیوانات کے متعلق اصل حلت اور اباحت ہے اور ان میں وہی جانور حرام ہیں جنہیں شریعت نے حرام قرار دیا ہے۔ حرام جانوروں کے متعلق کچھ اصول بیان ہوئے ہیں اور اس کی بابت شریعت میں کوئی ایسی دلیل نہیں جس کی بنا پر اسے حرام قرار دیا جائے اور نہ ہی یہ ان اصولوں کی زد میں آتی ہے جو کسی چیز کو حرام قرار دینے کے لئے علماء امت نے وضع کئے ہیں، یہ جانور خرگوش اور ہرن کی طرح نباتات کھاتا ہے اور کچلی سے شکار کرنے والی درندوں میں سے بھی نہیں ہے، البتہ کتب حدیث میں اس کے متعلق ایک حدیث آئی ہے جو درج ذیل ہے:
[1] حیات الحیوان ص ۲۶۲ج ۲۔