کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 4) - صفحہ 428
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ نظر بد لگ جانے پر دم کیا جائے۔‘‘[1] حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ایک لڑکی کو دیکھا جس کے چہرے پر سیاہ داغ تھے تو آپ نے فرمایا: اسے دم کرو کیونکہ اسے نظر بد لگی ہے۔[2] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرض وفات میں خود پر معوذات پڑھ کر دم کرتے تھے لیکن جب آپ کے لئے یہ کام دشوار ہو گیا تو میں یہ معوذات پڑھ کر آپ پر دم کرتی تھی اور حصول برکت کے لئے آپ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی تھی، راوی نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح دم کرتے تھے؟ آپ نے جواب دیا کہ اپنے ہاتھ پر دم کر کے ہاتھ کو چہرے پر پھیرا کرتے تھے۔[3] ایک روایت میں مزید وضاحت ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب محو استراحت ہونے کے لئے بستر پر آتے تو قل ھو اللہ احد، قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس پڑھ کر دونوں ہاتھوں پر پھونک مارتے پھر انہیں چہرے اور جسم پر جہاں تک ہاتھ پہنچ سکتا تھا اسے پھیر لیتے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کو اس طریقہ کے مطابق دم کروں۔ [4] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ عورت دم کر سکتی ہے لیکن اپنے دم اور نفع رسانی کے کام کو صرف محارم تک محدود رکھے، اس فیض کو عام نہ کرے۔ ( واللہ اعلم ) شیو کی اجرت سوال:شیو ( داڑھی مونڈنا) کی کمائی اور اس کے لئے دکان کرایہ پر دینا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے؟ جواب: داڑھی مونڈنا حرام ہے اور اس پر اجرت لینا بھی ناجائز ہے، کیونکہ جو اعمال حرام ہوتے ہیں ، ان پر اجرت لینا بھی حرام ہے۔ شراب نوشی حرام ہے اور اسے کشید کرنے کی اجرت لینا بھی حرام ہے۔ اسی طرح حرام کے لئے دکان کرایہ پر دینا بھی شرعاً جائز نہیں ہے کیونکہ اس سے حرام کام میں تعاون کرنا لازم آتا ہے۔ قرآن کریم میں ہے: ’’ گناہ اور سرکشی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون نہ کرو۔ ‘‘[5] لہٰذا شیو کے لئے دکان کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے جیسا کہ بنک کو دکان کرایہ پر دینا جائز نہیں۔ ( واللہ اعلم) ابلیس جن تھا یا فرشتہ؟ سوال:ابلیس کے متعلق وضاحت درکار ہے کہ وہ جن تھا یا فرشتہ کچھ لوگ بعض آیات کے پیش نظر فرشتہ ثابت کرتے ہیں، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کو حل کریں؟ جواب: اس قسم کے سوالات کا ہماری عملی زندگی سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے، ہم نے متعدد مرتبہ اپنے معزز قارئین کرام
[1] صحیح بخاری ، الطب : ۵۷۳۸۔ [2] صحیح بخاری ، الطب : ۵۷۳۹۔ [3] صحیح بخاری، الطب : ۵۷۳۵۔ [4] صحیح بخاری ، الطب : ۵۷۴۸۔ [5] المائدۃ: ۲۔