کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 4) - صفحہ 37
وجود الگ ہے اور اسے ذبح نہیں کیا گیا اس لیے مردہ ہونے کی حیثیت سے وہ حرام ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اس کے متعلق سوال ہواتو آپ نے فرمایا: ’’بچے کے ذبح کے لیے اس کی ماں کا ذبح ہی کافی ہے۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مردہ بچے کو ماں کے گوشت کے ساتھ ملحق کر کے اسے حلال قرار دیا ہے تاہم اگر کسی کا دل اس کے کھانے پر آمادہ نہیں ہوتا تو اس کا تناول کرنا ضروری نہیں ہے۔ ٭…بعض دفعہ ذہنی الجھن کو سوال کے ذریعے دور کیا جا تا ہے اور وہ الجھن فرضی نہیں بلکہ حقیقت پر مبنی ہوتی ہے جیسا کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور سوال کیا، یا رسول للہ! جب عورت کو احتلام ہو جائے تو کیا اس پر غسل واجب ہوتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں، جب وہ پانی دیکھے۔ [2] عام طور پر مردوں کو احتلام ہو تا ہے، عورتیں اس کیفیت سے دو چار نہیں ہوتیں، لیکن کبھی کبھار عورت کو بھی احتلام ہو جاتا ہے ، ایک روایت میں ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے شرم کے مارے اس وقت اپنا منہ چھپا لیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرا ہاتھ خاک آلود ہو، ایسا کیوں نہیں ہو سکتا، آخر بچے کی صورت ماں سے کیونکر ملتی ہے۔[3] ٭…بعض دفعہ انسان ایک نئے مسئلے سے دو چار ہوتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے شکایت کی کہ میں دوران نمازمیں توہمات و خیالات سے دو چار ہو جاتاہوں ۔ میرے پیٹ میں کوئی ہوا وغیرہ حرکت کرتی ہے میں سمجھتا ہوں کہ میرا وضو ٹوٹ گیا ہے کیاایسے حالات میں میں نماز کو ختم کر کے از سر نو وضو کروں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے شک کو دور کرتے ہوئے فرمایا: ’’وہ نماز پڑھتا رہے حتی کہ خروج ہوا کی آواز سنے یا اس کی بد بو محسوس کرے۔ ‘‘[4] اس کا مطلب یہ ہے کہ وضو کی یقینی صورت کو محض شکوک و شبہات سے نہیں بدلا جا سکتا جب تک اس وضو کے ٹوٹنے کا یقین نہ ہو جائے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو ٹوٹنے کی دو علامتیں ذکر فرمائیں۔ ٭…ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک نیک سیرت انسان حصول جنت کے اسباب اور جہنم سے دور رہنے کی تدابیر کے متعلق سوال کرتا ہے چنانچہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جس سے میں جنت میں داخل ہو جاؤں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حصول جنت کے اسباب کی نشاندہی کرتے ہوئے فرمایا: ’’اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا، فرض نماز پڑھا کر، زکوۃ اور رمضان کے روزے رکھ اس طرح تم جنت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاؤ گے۔ [5] ایک روا یت میں جہنم سے دور رہنے کا ذکر ہے اور اس میں روزوں کے بجائے صلہ رحمی کا ذکرہے۔[6]
[1] مسند امام احمد، ص ۳۹، ج۳۔ [2] بخاری، الغسل: ۲۸۲۔ [3] بخاری ،العلم: ۱۳۰۔ [4] بخاری، الوضوء: ۱۳۷۔ [5] بخاری، الزکوۃ: ۱۳۹۷۔ [6] مسلم، الایمان: ۱۴۔