کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 4) - صفحہ 306
تیسری روایت کے الفاظ یہ ہیں: ’’ پستان کو ایک مرتبہ منہ ڈالنے یا دو مرتبہ منہ ڈالنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ۔ [1] ان احادیث سے ثابت ہوا کہ ایک یا دو مرتبہ دودھ پینے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہوتی بلکہ اس کے لئے کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پینا ضروری ہے۔ چنانچہ حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے حضرت سالم رضی اللہ عنہ کو پانچ مرتبہ دودھ پلایا پھر وہ ان کے بچے کی جگہ پر ہو گیا۔ [2] متعدد صحابہ کرام کا یہی موقف ہے کہ کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پینے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود، حضرت عائشہ ، حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم کے متعلق ایسا ہی مروی ہے۔ صورت مسؤلہ میں عبد الحمید شاہد نے اپنی پھوپھی کا دو مرتبہ دودھ پیا ہے، اتنی تعداد سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ۔ لہٰذا وہ اپنے بیٹے کی شادی اپنی پھوپھی کی لڑکی سے کر سکتا ہے، اس میں کوئی امر مانع نہیں ہے۔ اگرچہ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ دودھ تھوڑا یا زیادہ جتنا بھی پی لیا جائے ، اس سے حرمت ثابت ہو جائے گی لیکن ہمارے نزدیک یہ موقف صحیح اور صریح احادیث کے خلاف ہے۔ واللہ اعلم سوال:میری بچی نے اپنی چچی کی شہادت کے مطابق مدت رضاعت میں چچی کا دودھ دو یا تین مرتبہ پیا تھا ، کیا میری بچی کا نکاح چچی کے بیٹے سے ہو سکتا ہے یا نہیں ، نیز بتائیں کہ رضاعت کب ثابت ہوتی ہے؟ جواب: دین اسلام میں مسئلہ رضاعت بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ رضاعت کی بناء پر وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو ولادت کے تعلق سے حرام ہیں ، جیسا کہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ [3] دودھ پینے والے کا تعلق دودھ پلانے والی عورت کے تمام رشتہ داروں سے جڑ جاتا ہے یعنی دودھ پلانے والی رضاعی ماں، اس کا شوہر رضاعی باپ، اس کے بیٹے بیٹیاں رضاعی بہن بھائی اور خاوند کے بھائی رضاعی چچا بن جاتے ہیں، لیکن یہ تعلق دودھ پینے والے کی حد تک رہے گا، اس کے دیگر رشتہ داروں سے قائم نہیں ہو گا۔ دودھ کا رشتہ قائم ہونے کے لئے درج ذیل دو شرائط ہیں: ٭ بچے نے اپنی دودھ پینے کی عمر یعنی دو سال کے اندر اندر دودھ پیاہو، دو سال کے بعد بچہ روٹی سالن اور خوراک سے اپنی بھوک مٹانے لگتا ہے، اس لئے جمہور اہل علم کے نزدیک دو سال کے بعد دودھ پینے کا اعتبار نہیں اور نہ ہی اس سے حرمت ثابت ہو گی ۔ چنانچہ حدیث میں ہے: ’’ رضاعت وہی معتبر ہے جو بھوک کی بناء پر ہو۔‘‘ [4] دوسری حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ اسی رضاعت کا اعتبار ہو گا جو ہڈیوں کو مضبوط کرے اور گوشت پیدا کرے۔ [5] ٭ دوسری شرط یہ ہے کہ بچے نے کم ازکم پانچ مرتبہ دودھ پیا ہو، ایک مرتبہ پینے کا مطلب یہ ہے کہ بچہ ماں کا پستان منہ میں لے کر دودھ چوسے پھر بغیر کسی عارضہ کے اپنی مرضی سے اسے چھوڑ دے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ پانچ مرتبہ یقینی طور پر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔[6]
[1] صحیح مسلم ، الرضاع: ۱۴۵۱۔ [2] صحیح مسلم، الرضاع : ۱۴۵۲۔ [3] ابو داؤد ، النکاح : ۲۰۵۵۔ [4] صحیح بخاری ، الشہادات: ۲۶۴۷۔ [5] بیہقی ص ۴۶۷ج۷۔ [6] صحیح مسلم، الرضاع: ۱۴۵۲۔