کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 4) - صفحہ 292
وراثت کا ایک مسئلہ
سوال:ایک آدمی فوت ہوا ، اس نے بائیس لاکھ روپیہ کی جائیداد چھوڑی ہے، پسماندگان میں والدہ ، دو بیویاں، چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، ہر ایک وارث کو کتنا حصہ ملے گا، کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔
جواب: بشرط صحت سوال واضح ہو کہ والدہ کو چھٹا حصہ ملتا ہے کیونکہ میت کی اولاد موجود ہے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اگر میت صاحب اولاد ہو تو اس کے والدین میں سے ہر ایک کو تر کے کا چھٹا حصہ ملنا چاہیے۔ ‘‘[1]
دونوں بیویاں ترکہ سے آٹھویں حصہ میں شریک ہوں گی ، ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’خاوند کے صاحب اولاد ہو نے کی صورت میں بیویو ں کا آٹھواں حصہ ہو گا۔ ‘‘[2]
مقررہ حصے دینے کے بعد جو باقی بچے وہ میت کی اولاد کا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’مقررہ حصہ لینے والوں کو ان کا حصہ دو اور جو باقی بچے وہ میت کے مذکر رشتہ داروں کا ہے ۔‘‘[3] پھر باقی ترکہ کو اس طرح تقسیم کیا جائے کہ ایک بیٹے کو بیٹی کے مقابلے میں دُگنا حصہ ملے ۔ قرآن میں ہے :’’تمہاری اولاد کے بارے میں اللہ تمہیں ہدایت کر تا ہے کہ مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔ ‘‘[4] سہولت کے پیش نظرترکہ کے چوبیس حصے کیے جائیں پھر ان سے چار حصے والدہ کو ، تین حصے بیو گان کو اور باقی سترہ حصے اولاد کے ہیں۔ تقسیم کے لیے مندرجہ ذیل صورت ہو گی۔
والدہ
(بیوی، بیوی )
بیٹا
بیٹا
بیٹا
بیٹا
بیٹی
بیٹی
بیٹی
ٹوٹل
۲۴/۴
۱۳۲ /۱۷
۱۳۲ /۱۷
۱۳۲ /۱۷
۱۳۲ /۱۷
۱۳۲ /۱۷
۲۶۴/۷۱
۲۶۴/۷۱
۲۶۴/۷۱
۲۶۴
۴۴
(۳۳)
۳۴
۳۴
۳۴
۳۴
۷۱
۷۱
۷۱
چونکہ جائیداد بائیس لاکھ روپیہ ہے اسے ۲۶۴ پر تقسیم کیا تو ایک حصہ 8333.33روپے آ تا ہے ۔ اب ہر وارث کو ان کے حصوں کے مطابق اسے تقسیم کر دیا جائے۔ جو حسبِ ذیل ہے :
والدہ کو 366667بیو گان 275000 روپے ہر بیوہ کو 137500روپے
ہر بیٹے کو 28333.25روپے اور ہر بیٹی کو 141666.70روپے ۔ (واللہ اعلم )
سوال:ایک آدمی فوت ہوا اور اس کا ترکہ اسی ہزار روپے ہے۔ پسماندگان میں ایک بیوہ، دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، اس کا ترکہ کیسے تقسیم ہو گا؟
جواب: بشرط صحت سوال صورت مسؤلہ میں بیوہ کا آٹھواں حصہ ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ :’’اگر ساری اولاد ہے تو بیویوں کا آٹھواں حصہ ہے۔‘‘ (النساء :۱۲)بیوی کا حصہ نکالنے کے بعد باقی حصہ اس کی اولاد کا ہے۔ اور وہ اس طرح تقسیم کیا جائے کہ ایک لڑکے کو لڑکی سے دو گنا حصہ ملے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے متعلق حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے۔ (النساء:۱۱)سہولت کے پیش نظر متروکہ مال کے آٹھ حصے بنا لیے جائیں ، ان میں سے ایک
[1] النساء : ۱۱۔
[2] النساء:۱۲۔
[3] بخاری ، الفرائض۔
[4] النساء : ۱۱۔