کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 97
ضرورت کی بناء پر نکل سکتا ہے؟ پھر انہوں نے ایک حدیث بیان کی ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہا ایک مرتبہ تکبیر ہو چکی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مصلے پر نماز پڑھانے کے لیے تشریف فرما تھے آپ کو اچانک یاد آیا کہ انہیں نہانے کی ضرورت ہے، آپ نے ہمیں فرمایا: ’’تم اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو، آپ گھر تشریف لے گئے اور نہا کر واپس آ گئے جب کہ آپ کے سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا، پھر آپ نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہمیں نماز پڑھائی۔‘‘ [1] بہرحال اگر کوئی ضرورت ہو تو مسجد سے اذان کے بعد نکلنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ جماعت کے وقت مسجد میں آکر نماز ادا کرے اور بلاوجہ اذان کے بعد مسجد سے نکل کر باہر جانا منافقت کی علامت ہے ایک مسلمان کو اس سے گریز کرنا چاہیے۔ تورک کا درست طریقہ سوال:تورک بیٹھنے کا کیا طریقہ ہے اور اسے کس تشہد میں کرنا چاہیے، کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں کیا پہلے تشہد میں بھی اسی طرح بیٹھا جا سکتا ہے؟ جواب:تورک اس تشہد میں بیٹھنا چاہیے جس میں سلام پھیرنا ہوتا ہے خواہ دو رکعت پر یا تین پر یا چار رکعت پر ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تورک اس تشہد میں ہوتا تھا جس میں سلام ہوتا تھا جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’جب آپ وہ سجدہ کرتے جس میں سلام پھیرنا ہوتا تو تورک کرتے۔‘‘ [2] جس تشہد میں سلام نہیں پھیرا جاتا اس میں تورک نہیں بیٹھا جاتا، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پہلے تشہد میں تورک نہیں بیٹھنا چاہیے، اس تورک کے مختلف طریقے احادیث میں بیان ہوئے ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: ٭ حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آخری رکعت میں تشہد کے لیے بیٹھے تو بایاں پاؤں ران کے نیچے سے آگے بڑھا دیتے اور دایاں کھڑا رکھتے پھر اپنی سرین پر بیٹھ جاتے۔ [3] ٭ حضرت ابوحمید رضی اللہ عنہ سے ہی ایک دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب چوتھی رکعت میں ہوتے تو اپنے بائیں سرین کے بل زمین پر بیٹھ جاتے پھر ان دونوں قدموں کو ایک جانب سے نکال دیتے۔ [4] ٭ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو بائیں پاؤں کو ران اور پنڈلی کے درمیان میں کر لیتے اور اپنا دایاں پاؤں بچھا لیتے۔ [5] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری رکعت میں تورک کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتے تھے البتہ پہلا طریقہ زیادہ معروف اور متد اول ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، الغسل: ۲۷۵۔ [2] ابوداود، الصلوٰۃ: ۷۳۰۔ [3] صحیح بخاری، الاذان:۸۲۸۔ [4] ابوداود، الصلوٰۃ:۷۳۱۔ [5] صحیح ابن خزیمہ، ص:۳۴۷،ج۱۔