کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 96
عورتوں کا مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنا سوال:کیا عورتیں مسجد میں نماز باجماعت ادا کر سکتی ہیں؟ ان کا مسجد میں جانا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ مسئلہ وضاحت سے بیان کریں۔ جواب:عورتوں کا گھر میں نماز پڑھنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔ ہاں اگر کوئی خاتون مسجد میں جا کر باجماعت نماز ادا کرنا چاہے تو اس کی خواہش پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں خواتین مسجد کے اندر نماز باجماعت ادا کرتی تھیں، اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ان عورتوں کو مسجد میں جانے سے مت روکو البتہ ان کے گھر ہی ان کے لیے بہتر ہیں۔‘‘ [1] ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خواتین کی بہترین مساجد ان کے گھروں کی چاردیواری ہے۔ [2] لیکن اگر کسی عورت نے مسجد میں آنا ہے تو سادہ لباس میں آئے اور خوشبو وغیرہ کا استعمال نہ کرے جیسا کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی عورت مسجد میں حاضر ہونا چاہے تو وہ خوشبو مت لگائے۔ [3] ان احادیث کے پیش نظر عورتوں کو مسجد میں جا کر نماز باجماعت ادا کرنے کی اجازت ہے لیکن پرفتن حالات میں ان کا گھر میں نماز ادا کرنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔ اگر کسی خاتون نے مسجد جانے کا شوق پورا کرنا ہو تو اسے چاہیے کہ سادہ لباس پہن کر مسجد میں آئے اور خوشبو وغیرہ استعمال نہ کرے۔ (واللہ اعلم) اذان سن کر مسجد سے باہر جانا سوال اگر کوئی آدمی مسجد میں ہو اور اذان ہو جائے تو کیا کسی ضرورت کے پیش نظر مسجد سے باہر جانا جائز ہے؟ ہمارے ہاں عام طور پر کہا جاتا ہے کہ اذان کے بعد مسجد سے نہیں نکلنا چاہیے خواہ کتنی ہی سخت ضرورت ہو۔ جواب اذان ہو جانے کے بعد مسجد سے بلا ضرورت نکلنا جائز نہیں ہے، حضرت ابو شعثاء سے مروی ہے کہ ایک آدمی عصر کی اذان کے بعد مسجد سے نکلا تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اس نے ابو القاسم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔‘‘ [4] اس سلسلہ میں ایک مرفوع روایت بھی ہے چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم مسجد میں ہو اور نماز کے لیے اذان ہو جائے تو تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے سے پہلے مسجد سے باہر نہ نکلے۔[5] ہاں اگر کوئی ضرورت پیش نظر ہو اور مسجد سے نکلے بغیر وہ ضرورت پوری نہ ہو سکتی ہو تو مسجد سے نکل سکتا ہے بشرطیکہ جماعت سے قبل مسجد میں واپس آجائے چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان اس طرح قائم کیا ہے، کیا کوئی آدمی مسجد سے
[1] ابوداود، الصلوٰۃ:۵۶۲ [2] مسند امام احمد،ص:۲۹۷،ج۲۔ [3] مسند امام احمد،ص:۳۶۳،ج۶۔ [4] صحیح مسلم، المساجد: ۶۵۵۔ [5] مسند امام احمد،ص:۵۳۷،ج۲۔