کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 85
باوضوء ہونا ضروری ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب ارشاد فرما دیں؟ جواب:کسی بھی نعمت کے حصول یا مصیبت سے چھٹکارے کے موقع پر سجدہ شکر مشروع ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوشی و مسرت کے موقع پر سجدہ شکر کرنا ثابت ہے۔ جیسا کہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی خوشخبری ملتی تو آپ اللہ کے حضور سجدہ میں گر جاتے۔ [1] حضرت علی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کی طرف روانہ فرمایا کہ وہاں اہل کتاب کو توحید کی دعوت دی جائے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں تبلیغ کی۔ جس کے نتیجہ میں وہ مسلمان ہو گئے پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے مسلمان ہونے کی اطلاع بھیجی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا مکتوب پڑھا تو اللہ کا شکرادا کرنے کے لیے سجدے میں گر گئے۔ [2] اسی طرح حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور دیر تک سجدے کی حالت میں رہے پھر آپ نے اپنا سر مبارک اٹھا کر فرمایا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور انہوں نے مجھے بشارت دی تو میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ ریز ہو گیا۔ [3] یہ سجدہ اس طرح ہے جس طرح نماز کے علاوہ سجدہ تلاوت ہوتا ہے، اس کے لیے نماز کی شرائط نہیں ہیں، اسے وضو کے بغیر بھی ادا کیا جا سکتا ہے، تاہم بہتر ہے کہ اسے باوضو ادا کیا جائے، سجدہ شکر ادا کرتے وقت اللہ اکبر کہہ کر سجدہ میں جانا چاہیے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ کی کیفیت اسی طرح ہے کہ آپ سجدہ کو جاتے اور سر اٹھاتے وقت اللہ اکبر کہتے تھے، اگرچہ اس میں سجدہ شکر کی صراحت نہیں تاہم سجدہ کو ادا کرنے کا یہی طریقہ منقول ہے، ہاں البتہ اس کے لیے سلام پھیرنے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ دوران سجدہ، سجدہ کی دعا پڑھے اور اللہ کی تسبیح و کبریائی کو بجا لائے۔ بہرحال سجدہ شکر مشروع ہے اور اس کے لیے طہارت شرط نہیں اور نہ ہی اختتام پر سلام پھیرنے کی ضرورت ہے۔ فرض نماز کے بعد سنتوں کی ادائیگی کے لیے جگہ تبدیل کرنا سوال:فرض نماز ادا کرنے کے بعد سنتوں کی ادائیگی کے لیے جگہ تبدیل کرنا ضروری ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کر دیں۔ جواب:فرض نماز ادا کرنے کے بعد فوراً وہاں سنت ادا کرنا خلافت شریعت ہے، اس لیے بہتر ہے کہ درمیان میں کسی سے گفتگو کر لی جائے یا اس جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ سنت ادا کی جائیں، ایک نماز کو دوسری نماز کے ساتھ ملانا صحیح نہیں ہے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا’’ہم ایک نماز کو دوسری نماز کے ساتھ نہ ملائیں تاآنکہ بات کر لیں یا دوسری جگہ منتقل ہو جائیں۔‘‘ [4] اس حدیث سے اہل علم نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ فرض اور سنتوں میں کلام یا نقل مکانی کے ذریعے فاصلہ ہونا چاہیے، اس لیے
[1] ابوداود، الجہاد:۲۷۷۴۔ [2] بیہقی،ص:۶۹،ج۲۔ [3] مسند امام احمد،ص:۱۹۱،ج۱۔ [4] صحیح مسلم، الجمعہ:۸۸۳۔