کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 82
اہل علم کا اس امر پر اجماع ہے کہ عورت اس نماز کی قضاء نہیں دے گی جو مدت حیض میں فوت ہوئی ہو، یہ بھی ذہن میں رہے کہ اگر اس وقت عورت پاک ہو جب نماز کی ایک رکعت یا اس سے زیادہ کی تعداد ادا کرنے کا وقت باقی تھا تو اسے یہ نماز بھی ادا کرنا ہوگی کیونکہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس نے غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی اس نے عصر کو پا لیا۔‘‘ [1] اس حدیث کی بناء پر جب کوئی عورت غروب آفتاب یا طلوع آفتاب سے پہلے پاک ہو اور سورج کے غروب یا طلوع ہونے میں اتنا وقت باقی ہوکہ ایک رکعت پڑھ سکتی ہو تو پہلی صورت میں نماز عصر اور دوسری صورت میں نماز فجر پڑھنا ہوگی،الغرض صورت مسؤلہ میں اگر نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد اسے حیض جاری ہوتو اسے وہ نماز ادا کرنا ہوگی جس کا وقت شروع ہوچکا تھا اور وقت آنے کی بناء پر اس کے ذمے واجب الاداء تھی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا﴾[2] ’’ بے شک نماز کا اہل ایمان پر وقت مقررہ میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘ لہٰذا اس قسم کی فوت شدہ نماز کو طہارت کے بعد ادا کرنا ہوگاکیونکہ وہ نماز حالت طہارت میں اس کے ذمے عائد ہو چکی تھی۔ (واللہ اعلم) گھر میں میاں بیوی کا فرض نماز ادا کرنا سوال :کیا گھر میں میاں بیوی دونوں فرض نماز کی جماعت کراسکتے ہیں؟ اگر کراسکتے ہیں تو اس کی کیا صورت ہوگی؟ جواب:مرد حضرت کے لیے مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنا ضروری ہے، بلاوجہ ان کا گھر میں نماز پڑھنا صحیح نہیں ہے، اگر کسی معقول عذر کی وجہ سے گھر میں نماز ادا کرنا ضروری ہو تو بیوی خاوند دونوں جماعت کرا سکتے ہیں، اس کی صورت یہ ہوگی کہ خاوند جماعت کرائے اور بیوی اس کے برابر کھڑا ہونے کے بجائے پیچھے کھڑی ہوگی ، حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے گھر ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کرائی تو میں اور بچہ آپ کے پیچھے اور ہماری والدہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہااکیلی ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ [3] عورت کسی صورت میں مرد کی جماعت نہیں کرائے گی خواہ وہ عالمہ فاضلہ ہی کیوں نہ ہو۔ بلاعذر نمازیں جمع کرنا سوال:ہمارے گاؤں میں درج ذیل وجوہات کی بنا پر مسلسل تین تین دن تک مغرب و عشاء کی نمازیں جمع کی جاتی ہیں:(الف) ہلکی ہلکی بوندا باندی ہو رہی ہو۔(ب)موسم خراب یا ابر آلود ہو۔(ج) ٹھنڈی ہوا چل رہی ہو۔ اس سلسلہ میں صحیح مسلم کا حوالہ دیا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر عذر کے نمازیں جمع کی تھیں، اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی کریں کہ ایسے
[1] صحیح مسلم، المساجد: ۶۰۸۔ [2] ۴/النساء:۱۰۳۔ [3] صحیح بخاری، الاذان:۷۲۷۔