کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 78
نزدیک اسے معمول بنا لینا پسندیدہ عمل نہیں ہے۔ [1] ان تصریحات کا حاصل یہ ہے جواز کی حد تک ننگے سر نماز ادا کرنے میں نہ کوئی کلام ہے اور نہ قباحت، لیکن اگر کوئی عمامہ، ٹوپی یا رومال وغیرہ موجود ہو تو اسے استعمال کرنا افضل ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا معمول تھا کیونکہ سر ڈھانپنا بھی زینت کا ایک حصہ ہے۔ لہٰذا ننگے سر نماز پڑھنے کو شعار اور معمول نہ بنایا جائے۔ ہاں کپڑوں کی موجودگی میں بھی کبھی کبھار کسی ضرورت یا مصلحت کی غرض سے ننگے سر نماز ادا کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہمیں اس سے بھی اختلاف ہے کہ اس سلسلہ میں مسجد میں ٹوپیاں رکھنے کا رواج جاری کیا جائے جن پر سارا سال مکھیاں بھنبھناتی رہتی ہیں اور پھر انہی گندی، میلی کچیلی اور پھٹی ہوئی ٹوپیوں کو نماز کے لیے استعمال کیا جائے، ہمارے نزدیک یہ کام بھی مستحسن نہیں ہے۔ ہر نمازی اس کا اہتمام خود کرے۔ (واللہ اعلم) تشہد میں وضو کا ٹوٹ جانا سوال:ایک آدمی تشہد میں بیٹھتا ہے، اس نے التحیات، درود شریف اور دعائیں وغیرہ پڑھ لی ہیں، لیکن سلام پھیرنے سے پہلے وہ بے وضو ہو گیا تو کیا اس کی نماز باطل ہے یا مکمل ہو جائے گی؟ جواب:جب مسلمان نماز میں داخل ہوتا ہے تو تکبیر تحریمہ’’اللہ اکبر‘‘ کہتا ہے، اس کے بعد نماز کے منافی حرکت کرنا منع ہو جاتا ہے اور کوئی بھی بات چیت کرنا حرام ہو جاتا ہے، پھر سلام سے ہی یہ پابندی ختم ہوتی ہے جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:’’نماز کے منافی حرکات کو حرام کرنے والی تکبیر تحریمہ ہے اور اس کی پابندی کو ختم کرنا سلام پھیرنا ہے۔‘‘[2] اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ نماز کو صرف سلام کے ساتھ ہی ختم کیا جاسکتا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول عمر بھر رہا جیسا کہ ایک حدیث میں صراحت ہے:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام کے ساتھ نماز ختم کرتے تھے۔‘‘[3] جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے کہ نماز کو سلام کے ساتھ ہی ختم کیا جاسکتا ہے لیکن اہل کوفہ کا موقف ہے کہ نماز سے فراغت کے لیے سلام پھیرنا ضروری نہیں بلکہ نماز کے منافی کوئی بھی کام کرنے سے نماز کو ختم کیا جاسکتا ہے لیکن یہ موقف صحیح احادیث کے خلاف ہے، صورت مسؤلہ میں اگر کسی نے التحیات ، درود اور ادعیہ مسنونہ پڑھ لی ہیں لیکن سلام پھیرنے سے قبل وہ بے وضو ہوگیا ہے تو اس کی نماز باطل ہے خواہ وہ نماز فرض ہو یا نفل ، بہر حال نماز کی تکمیل سلام پھیرنے سے ہوگی، اس کے بغیر نماز ادھوری ہے۔(واللہ اعلم آخری تشہد میں ’’رب اجعلنی مقیم الصلوٰۃ‘‘ پڑھنا سوال:آخری تشہد میں عام طور پر ’’رب اجعلنی مقیم الصلوٰۃ‘‘پڑھا جاتا ہے ، کیا یہ دعا پڑھنا مسنون عمل ہے، کتاب و سنت کا حوالہ ضرور دیں؟ جواب: جب کوئی نمازی آخری تشہد میں بیٹھا ہو تو التحیات اور درود پڑھنے کے بعد حسب منشا کوئی بھی دعا پڑھ سکتا ہے اگرچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کچھ دعائیں مروی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے اور پڑھنے کی تلقین کرتے
[1] اصل صفۃ الصلوٰۃ،ص:۱۶۶،ج۱۔ [2] ابوداود، الصلوٰۃ :۶۱۸۔ [3] صحیح مسلم، الصلوٰۃ: ۴۹۸۔