کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 76
٭ حضرت عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا انہوں نے اپنی پگڑی اور موزوں پر مسح کیا۔ [1] ٭ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ غزوۂ تبوک کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے پہلے قضاء حاجت کے لیے باہر تشریف لے گئے، واپسی پر آپ نے وضو کیا تو اپنی پیشانی، عمامہ اور موزوں پر مسح فرمایا۔ [2] ٭ حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر سیاہ عمامہ تھا۔ [3] ٭ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیاہ پگڑی باندھ رکھی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کے بغیر تھے۔ [4] ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ سر کو ننگا رکھنا نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں عمامہ لباس میں شامل تھا اور پگڑی کے ذریعے سر مبارک کو ڈھانپنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا، اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا بھی یہی معمول تھا جیسا کہ درج ذیل واقعات و آثار سے معلوم ہوتا ہے: ٭ حضرت نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ اپنے سر پر پگڑی باندھتے تھے اور اس کے سرے کو دونوں کندھوں کے درمیان لٹکا لیتے تھے، عبید اللہ بن عمر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی عمامہ باندھتے تھے اور اس کے سرے اپنے کندھوں کے درمیان لٹکا لیتے تھے۔ [5] ٭ سیدنا ہشام رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے وہ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب سجدہ کرتے تو ان کے ہاتھ کپڑوں میں ہوتے اور ان میں ہر ایک اپنے عمامہ پر سجدہ کرتا تھا۔ [6] ان احادیث سے کم از کم یہ تو پتہ چلتا ہے کہ اس کے متعلق ہمارے اسلاف کا معمول کیا تھا؟ سلف صالحین کے ہاں ننگے سر رہنا اور گھومتے پھرنا کوئی عادت نہیں ہے بلکہ یہ مغربی عادات سے ہے جو مسلمانوں میں دانستہ یا غیر دانستہ طور پر سرایت کر چکی ہے جیسا کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی صراحت کی ہے۔ [7] ننگے سر رہنے کو معمول بنانے کو ایام حج پر قیاس بھی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ دوران حج ننگے سر رہنا حج کا شعار ہے جس میں اور کوئی عبادت شریک نہیں ہے، اگر یہ قیاس صحیح ہوتا تو دوران نماز سر ننگا رکھنا بھی حج کی طرح فرض ہوتا، اس سلسلہ میں دو احادیث پیش کی جاتی ہیں جن کی وضاحت کرنا بھی ضروری ہے تاکہ مسئلہ کی حیثیت معلوم ہو جائے۔ (الف) ابن عساکر نے حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات اپنی ٹوپی اتار کر اپنے
[1] صحیح بخاری، الوضوء:۲۰۵۔ [2] صحیح مسلم، الطہارۃ:۶۳۳۔ 3 [3] صحیح مسلم، الحج:۳۳۱۱۔ [4] مسند امام احمد،ص:۲۶۳،ج۳۔ 5 [5] مصنف ابن ابی شیبہ، ص:۴۷،ج۱۔ [6] تمام المنہ،ص:۱۶۴۔ [7] تمام المنہ،ص:۱۶۴۔