کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 72
مطابق عمل کرے یعنی وہ ہر مہینے چھ یا سات دن حیض کے شمار کر کے بقیہ ایام میں استحاضہ کے مطابق عمل کرے جیسا کہ حضرت حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تھا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے بکثرت، شدت سے خون آتا ہے، کیا میں نماز روزہ ترک کر دوں، آپ نے فرمایا تم روئی استعمال کرو، اس سے خون رک جائے گا، عرض کیا خون اس سے بھی زیادہ ہے، وہ روئی وغیرہ کے استعمال سے بند نہیں ہوتا، آپ نے فرمایا یہ رکضۂ شیطانی ہے تو اﷲ کے علم کے مطابق چھ یا سات دن تک نماز ترک کر دے پھر غسل کر کے تئیس یا چوبیس دن نماز پڑھو اور روزہ رکھو۔ [1]
واضح رہے کہ چھ یا سات دن اکثر عورتوں کی عادت کے مطابق ہیں، وہ اس کے مطابق اپنے معمولات کو اختیار کرے صورت مسؤلہ میں سائلہ کو اپنے ایام کا علم ہے، اس صورت میں اپنے مخصوص ایام میںنماز ترک کر دے اورباقی ایام میں استحاضہ کے مطابق عمل کرے یعنی غسل کر کے نماز شروع کر دے، اس کا یہ عمل قرآن وسنت کے مطابق ہے کہ وہ مخصوص ایام کے علاوہ غسل کر کے نماز پڑھتی رہے، خون جاری رہنے تک نماز ترک کر دینا قرآن وسنت کے مطابق نہیں ہے، ہم نے اس سوال کا جواب تفصیل سے دیا ہے تاکہ خواتین اس کے مطابق اپنے معمولات درست کریں۔
قبلہ رخ لیٹرین بنانا
سوال:ہم نے ایک مکان خریدا ہے لیکن اس کی لیٹرین قبلہ رخ ہے۔ ہمارے پاس اتنی گنجائش نہیں کہ اسے فی الحال درست کر لیں، ایسے حالات میں لیٹرین استعمال کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ہماری مالی حالت کو پیش نظر رکھتے ہوئے جواب دیں۔
جواب:قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پشت کرنے کے متعلق دو مؤقف ہیں۔
1 قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پشت نہ کی جائے، خواہ انسان آبادی میں ہو یا صحراء میں بہر صورت منع ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قضاء حاجت کے وقت قبلہ رخ مت بیٹھو اور نہ ہی اس کی طرف پشت کرو بلکہ مشرق یا مغرب کی جانب پھر جاؤ۔‘‘ [2]
واضح رہے کہ مدینہ طیبہ مکہ کے جنوب کی جانب ہے، اس لیے مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنے کی اجازت ہے ہمارے ہاں قبلہ مغرب کی جانب ہے اس لیے ہمیں شمال یا جنوب کی طرف منہ کرنا ہو گا اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مطلق طور پر قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پشت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اس کا تقاضا ہے کہ آبادی یا صحراء میں قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پشت نہیں کرنی چاہیے۔ چنانچہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم جب شام کے علاقہ میں آئے تو وہاں ہم نے ایسے بیت الخلاء دیکھے جو کعبہ کی جانب بنے ہوئے تھے تو ہم کعبہ سے انحراف کی کوشش کرتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے تھے۔ (حوالہ مذکور) اس کا مطلب یہ ہے کہ جس قدر ممکن ہوتا اپنا رخ دوسری طرف کرنے کی کوشش کرتے اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے کہ جس قدر ہم سے ممکن تھا ہم نے کعبہ سے انحراف کی کوشش کی ہے اور جو ہمارے بس
[1] سنن ابی داود، الطہارۃ: ۲۸۷۔
[2] صحیح بخاری، الصلوٰۃ: ۳۹۴۔