کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 71
1 ) خون سیاہی مائل ہو۔ 2) وہ گاڑھا ہو۔ 3 ) اس کی بُو ناگوار ہو، اس قسم کی عورت کو متمیزہ کہا جاتا ہے، تمییز کے بعد دوسرے دن استحاضہ کے شمار ہوں گے۔ (ج) تحری: اگر ایام حیض یاد نہیں یا تمییز بھی نہیں ہو سکتی تو ایسی عورت کو اپنے ذہن پر زور ڈال کر تحری (سوچ وبچار) کرنا چاہیے، اگر کسی ایک جانب گمان غالب ہو جائے تو اس کے مطابق عمل کرے ایسی عورت کو متحیرہ راشدہ کہا جاتا ہے، اگر تحری سے کچھ فائدہ نہ ہو تو ایسی عورت کو متحیرہ ضالہ کہتے ہیں، اس قسم کی عورت کو چاہیے کہ وہ اپنی ہم عمر اور جسمانی صحت کے لحاظ سے ملتی جلتی عورتوں کی عادت کے مطابق عمل کرے۔ عام عورتیں چھ یا سات دن تک ایام میں مبتلا رہتی ہیں اس کے بعد استحاضہ کے ایام شمار ہوں گے۔ استحاضہ کے متعلق عرب کے نامور عالم دین محمد صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ نے بڑی بیش بہا معلومات فراہم کی ہیں جسے ہم بیان کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ مستحاضہ کی تین حالتیں ممکن ہیں۔ 1) اسے اپنے ایامِ حیض معلوم ہوں، اس صورت میں جتنے ایام حیض کے لیے مخصوص ہوں گے ان پر احکام حیض اور باقی دنوں پر استحاضہ کے احکام جاری ہوں گے۔ حدیث میں ہے کہ فاطمہ بنت جحش رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے ہمیشہ استحاضہ آتا ہے جس سے مجھے کبھی پاکیزگی حاصل نہیں ہوتی، کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ نے فرمایا: یہ خون ایک رگ سے آتا ہے، اپنے ایام حیض کی مقدار نماز ترک کر دے پھر غسل کر کے نماز شروع کر دو۔ [1] اسی طرح رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا کہ جتنے دن تجھے حیض روکے رکھے اتنے دن نماز ترک کر دے پھر غسل کرو اور نماز پڑھنا شروع کر دو۔ [2] اس بنا پر مستحاضہ کو چاہیے کہ وہ اپنے مقررہ ایام میں نماز ترک کر دے اور بقیہ ایام میں غسل کر کے نماز شروع کر دے اگر بقیہ ایام میں خون جاری رہتا ہے تو اس کی پروا نہ کرے۔ 2) عورت کو اپنے ایام حیض معلوم نہیں ہیں۔ جب سے حیض آنا شروع ہوا خون جاری رہا، کبھی بند نہیں ہوا تو ایسی عورت کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ خون حیض کی رنگت (سیاہ)، گاڑھے پن اور ناگوار ہو اسے تمییز کرے مثلاً ایک عورت کو جب حیض شروع ہوا تو اس نے ابتدائی دس دنوں میں اس کی رنگت سیاہ دیکھی یا وہ گاڑھا تھا یا اس کی بو ناگوار تھی تو ابتدا کے دس دن حیض کے شمار کر کے بقیہ ایام میں وہ غسل کرکے نماز پڑھے جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ بنت جحش رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا کہ حیض کا خون سیاہ رنگ کا ہوتا ہے، سیاہ خون آنے تک تم نماز نہ پڑھو پھر بقیہ ایام میں وضو کر کے نماز شروع کر دو کیونکہ اس کے بعد آنے والاخون حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے۔ [3] 3 ) عورت کے دن مقرر نہ ہوں اور نہ ہی وہ تمییز کر سکتی ہو مثلاً جب اسے حیض آنا شروع ہوا تو وہ ایک ہی صفت پر رہا یا کبھی سیاہ، پھر سرخ سیاہ آتا رہا۔ جس سے حیض کی پہچان نہ ہو سکے تو وہ اپنی عمر اورجسمانی صحت کے لحاظ سے ملتی جلتی عام عورتوں کی عادت کے
[1] صحیح بخاری، الحیض: ۳۰۶۔ [2] ابو داود، الطہارۃ: ۲۷۹۔ [3] ابو داود، الطہارۃ: ۲۸۶۔