کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 66
چمڑے یا اون یا سوت سے بنی ہو اسے جراب کہتے ہیں اور اس پر مسح کیا جا سکتا ہے۔ ان کے لیے درج ذیل شرائط کتاب وسنت سے ثابت نہیں ہے۔
1( وہ اتنی موٹی اور مضبوط ہوں کہ انہیں پہن کر اگر تین چار میل چلا جائے تو وہ نہ پھٹیں ۔
2( اس پر پانی کے قطرے ڈالے جائیں تو ان سے پاؤں گیلا نہ ہو۔
3( وہ گھسی پھٹی اور پرانی نہ ہوں۔
اس قسم کی غیر معقول شرائط کتاب وسنت میں موجود نہیں ہیں، خواہ مخواہ تکلفات میں پڑنا بنی اسرائیل کا شیوہ ہے، ہمیں ان سے احتراز کرنا چاہیے اب اس سلسلہ میں چند احادیث پیش کی جاتی ہیں۔
1) حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا تو اپنی جرابوں اور جوتیوں پر مسح کیا۔ [1] اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں۔ ’’جوتیوں پر مسح کرنے کا مطلب یہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جوتیوں کے تسموں پر مسح کیا جو پاؤں کے ظاہری حصے پرہوتے ہیں، اس کے نچلے اور پچھلے حصے پر مسح کرنا سلف سے ثابت نہیں۔‘‘ [2]
2) حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنی جرابوں اور جوتیوں پر مسح کیا۔[3]
3) رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے عملی طور پر مسح کرنے کے متعلق روایات ہیں بلکہ آپ کا امر بھی ثابت ہے جیسا کہ درج ذیل روایت سے معلوم ہوتا ہے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کسی مہم کے لیے ایک فوجی دستہ روانہ کیا، دورانِ سفر انہیں سردی لگی تو واپس آکر انہوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس امر کی شکایت کی، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عماموں اور تساخین پر مسح کرنے کا حکم دیا۔ [4] تساخین کے متعلق امام ابن ارسلان فرماتے ہیں: ’’جو چیز پاؤں کو گرمی پہنچائے خواہ وہ چمڑے کے موزے یا جرابیں ہوں انہیں تساخین کہا جاتا ہے۔ [5]
اس حدیث سے معاملہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ ہر وہ چیز جس سے پاؤں کو سردی سے بچایا جا سکتا ہے اس پر مسح کرنا جائز ہے۔ امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ’’چونکہ صحابہ کرام نے جرابوں پر مسح کیا اور دور صحابہ میں کسی سے ان کی مخالفت منقول نہیں، لہٰذا یہ متفق علیہ مسئلہ ہے۔ [6] آخر میں ہم حضرت انس رضی اللہ عنہ کا عمل پیش کرتے ہیں جو اس مسئلہ میں فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔
ازرق بن قیس رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ ایک دفعہ بے وضو ہوئے تو انہوں نے وضو کے لیے اپنا منہ اور ہاتھ دھوئے اور اون کی جرابوں پر مسح کیا، اس نے عرض کیا آپ ان پر مسح کرتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا،
[1] مسند امام احمد، ص: ۲۵۲، ج۳۔
[2] مغنی، ص: ۱۸۲، ج۱۔
[3] ابن ماجہ، الطہارۃ:۵۶۰۔
[4] مسند امام احمد، ص: ۲۷۷، ج۵۔
[5] عون المعبود، ص: ۵۶، ج۱۔
[6] مغنی ص: ۱۵۱، ج۱۔