کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 65
کہ ایک دینار دے یا نصف دینار دے، ممکن ہے کہ یہ اختیار کفارہ دینے والے کی مالی استطاعت کی وجہ سے ہو یعنی صاحب حیثیت ایک دینار اور کم حیثیت والا نصف دینار صدقہ کرے، اگرچہ بعض روایات میں اس کی تفصیل ہے کہ اگر شوہر اپنی بیوی کے پاس خون حیض کے ابتدائی دنوں میں آئے تو ایک دینار دے اور اگر خون رُک جانے کے ایام میں آئے تو نصف دینار دے۔ [1] لیکن یہ روایت صحیح نہیں ہے، البتہ پہلی حدیث صحیح ہے جسے علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی صحیح کہا ہے۔[2]واضح رہے کہ دینار سے مراد کویتی سکہ نہیں ہے بلکہ شرعی دینار سونے کا وہ سکہ ہے جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں رائج تھا، جس کا وزن چار ماشہ چار رتی ہے، جدید اعشاری نظام کے مطابق دینار کا وزن ۴ گرام ۳۷۴ ملی گرام ہے، خاوند جتنی مرتبہ بھی اس حالت میں اپنی بیوی کے پاس گیا ہے اسے اتنی مرتبہ یہ صدقہ کرنا ہو گا تاکہ اس گناہ کی تلافی ہوجائے قرآن کریم میں ہے: ﴿اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّاٰتِ١﴾ [3] ’’نیکیاں، گناہوں کا ازالہ کر دیتی ہیں۔‘‘ نیک سیرت بیوی کو چاہیے کہ وہ ایسے موقع پر خاوند کو یاد دہانی کرائے اور اسے ’’مالی صدقہ‘‘ سے آگاہ کر دے، ممکن ہے کہ یاددہانی کرانے سے وہ باز رہے اور یہ اقدام نہ کرے۔ (واﷲ اعلم) پھٹی جراب پر مسح کرنا سوال:سردی کے موسم میں مجھے پاؤں دھونے سے ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے اس لیے میں وضو کر کے جرابیں پہن لیتی ہوں پھر سارا دن ان پر مسح کرتی رہتی ہوں، مجھے کسی نے کہا ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا جائز نہیں کیونکہ جرابوں پر اس وقت مسح کیا جا سکتا ہے جب ان سے پانی اندر نہ جائے یعنی موزے کی طرح ہوں، اس لیے موجودہ قسم کی جرابوں پر مسح جائز نہیں اس کے متعلق وضاحت کریں نیز بتائیں کہ جرابیں کس قدر پھٹی ہوں تو ان پر مسح ناجائز ہوتا ہے برائے مہربانی ان سوالوں کا جواب جلدی دیں۔ جواب:اﷲ تعالیٰ نے سورۂ مائدہ میں وضو اور تیمم کے بیان کے بعد فرمایا ہے: ﴿مَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰكِنْ يُّرِيْدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَ لِيُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَيْكُمْ ﴾ [4] ’’اﷲ تعالیٰ تم پر زندگی کو تنگ نہیں کرنا چاہتا بلکہ وہ تو چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور تم پر اپنی نعمت پوری کرے۔ ‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہماری مجبوریوں کا لحاظ رکھتے ہوئے ہمیں آسانیاں عطا کرتا ہے مثلاً جس مریض کو پانی کے استعمال سے تکلیف کا یا تکلیف کے بڑھ جانے کا اندیشہ ہو تو وہ وضو یا غسل کی ضرورت کے وقت تیمم کر سکتا ہے۔ یا ایسا مسافرجسے وضو یا غسل کے لیے پانی نہ مل رہا ہو اس کے لیے بھی یہی رعایت ہے۔ اس طرح سردی کے موسم میں اگر کسی کو پاؤں دھونے میں تکلیف ہے تو موزوں یا جرابوں پر مسح کر سکتا ہے، جرابوں پر مسح کرنے کی سہولت کئی ایک احادیث سے مروی ہے، لغوی اعتبار سے جراب، چمڑے، اون اور سوت کی بھی ہوتی ہے یعنی ہر وہ چیز جسے پاؤں کو سردی اور گردوغبار سے حفاظت کے لیے پہنا جائے خواہ وہ
[1] ابو داود، الطہارۃ: ۲۶۵۔ [2] ارواء الغلیل، ص: ۲۱۸، ج۱۔ [3] ۱۱/ہود: ۱۱۴۔ [4] ۵/المائدۃ: ۶۔