کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 61
جواب:زچگی کے بعدجو خون آتا ہے اسے نفاس کہا جاتا ہے، اس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عہد رسالت میں نفاس والی عورتیں چالیس دن عدت گزارتی تھیں۔[1]
اگر اس سے پہلے طہارت ہو جائے یعنی خون رک جائے تو زچہ کو چاہیے کہ وہ غسل کر کے نماز وروزہ شروع کر دے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے نفاس والی خواتین کے لیے چالیس دن کی مدت مقرر کی اگر وہ اس سے قبل طہارت حاصل کر لیں تو الگ بات ہے۔ [2]
اس سند کے متعلق محدثین نے کچھ کلام کیا ہے تاہم حافظ بوصیری نے زوائد ابن ماجہ میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔[3] اگر نفاس والی عورت چالیس دنوں سے پہلے پاک ہو جائے لیکن کچھ دنوں بعد چالیس دنوں کے اندر اسے دوبارہ خون شروع ہو جائے تو اس کے متعلق یہ حکم ہے کہ چالیس دنوں کے اندر تو اسے نفاس ہی سمجھا جائے گا اور اگر چالیس دنوں کے بعد خون جاری ہوتا ہے تو وہ استحاضہ کے حکم میں ہے، اگر کسی عورت کو چالیس دن کے بعد تک خون آتا ہے تو اس میں کچھ تفصیل ہے، اگر عورت کی عادت پہلے سے ہی چالیس دن سے زائد کی ہے تو وہ اپنی عادت کے مطابق عمل کرے اور اگر پہلے سے اس کی عادت نہیں بلکہ ہنگامی طور پر ایسا ہوا ہے ہمارا رجحان یہ ہے کہ وہ چالیس دن پورے کرنے کے بعد غسل کر کے نماز اور روزہ شروع کر دے۔ کیونکہ وہ اس صورت میں مستحاضہ کے حکم میں ہے، اس قسم کا خون عبادات کی ادائیگی میں رکاوٹ کا باعث نہیں ہے۔ واضح رہے کہ کچھ عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں کہ انہیں وضع حمل کے بعد خون آتا ہی نہیں۔ ایسی عورت کو انتظار کی ضرورت نہیں، وہ زچگی کے بعد غسل کر کے نماز وروزہ شروع کر دے اگرچہ ایسی عورتیں بہت کم ہوتی ہیں، بہرحال انہیں چالیس دن تک انتظار کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ (واﷲ اعلم)
بیوی سے دل لگی اور بوس وکنار سے غسل کا وجوب
سوال:کیا بیوی سے دل لگی اور بوس وکنار کرنے سے غسل واجب ہو جاتا ہے؟ کتاب وسنت میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں، تفصیل سے بیان کریں۔
جواب:مرد کا اپنی بیوی سے دل لگی کرنا اور اس سے بوس وکنار کرنا یہ غسل کے اسباب سے نہیں ہے۔ ہاں اگر اس دوران انزال ہو جائے تو غسل واجب ہو گا، یہ حکم اس صورت میں ہے جب محض دل لگی اور بوس وکنار کی حد تک خوش طبعی کی جائے۔ اگر جماع کی صورت ہے تو اس میں مرد اور عورت دونوں پر غسل واجب ہے خواہ انزال نہ بھی ہو، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب آدمی عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ جائے اور اس کے ساتھ جماع کی کوشش کرے تو اس سے غسل واجب ہو جاتا ہے خواہ اسے انزال نہ ہو۔‘‘ [4] جماع کے علاوہ دیگر لطف اندوزی کی تمام صورتوں میں اس وقت غسل واجب ہو جاتا ہے جب انزال ہو، البتہ جماع کے لیے انزال کا ہونا ضروری نہیں، ہمارے اکثر مردوں اور عورتوں کومعلوم نہیں، ان کے ہاں ایسی صورت میں اس وقت غسل واجب ہوتا ہے جب انزال ہو، بصورت دیگر وہ غسل کو ضروری
[1] مسند امام احمد، ص: ۳۰۴، ج۶۔
[2] بیہقی، ص: ۳۴۳، ج۱-
[3] ابن ماجہ، الطہارۃ: ۶۴۹۔
[4] صحیح البخاری، الغسل: ۲۹۱۔