کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 59
بیماری کی وجہ سے پیشاب نکلنا سوال:میرا مثانہ کمزور ہے، معمولی سی کھانسی یا چھینک آنے سے پیشاب نکل جاتا ہے، ایسے حالات میں میرے لیے کیا حکم ہے، بار بار کپڑوں کو تبدیل کرنا بہت مشکل ہے؟ اس سلسلہ میں میری رہنمائی کریں۔ جواب:اس میں کوئی شک نہیں کہ پیشاب نجس اور پلید ہے اور جس کپڑے کو لگ جائے اسے دھونا ضروری ہے اس قسم کی بیماری کے دوران ایک الگ کپڑا (لنگوٹ، جانگیہ، انڈر وئیر) استعمال کیا جا سکتا ہے، نماز کی ادائیگی کے وقت اسے اتار لیا جائے اور طہارت حاصل کر کے نماز پڑھ لی جائے، اور اگر دوران نماز یہ عمل جاری رہتاہے تو ایسے حالات میں اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا١ ﴾ [1] ’’اﷲ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘ ایسے حالات میں وہ اپنی نماز کو جاری رکھے اور ایک دفعہ وضو کرنے کے بعد ایک نماز سنتوں سمیت ادا کی جا سکتی ہے، دوسری نماز کے لیے تازہ وضو کرنا ہو گا، بعض لوگوں کو پیشاب کے قطرے آتے رہتے ہیں، یا ہوا خارج ہوتی رہتی ہے، ان کا بھی یہی حکم ہے، اگر ایام کے بعد عورتوں کا خون جاری ہے تو ان کا بھی یہی حکم ہے۔ بہرحال صورت مسؤلہ میں شریعت کا یہ حکم ہے کہ وہ پیشاب آلود کپڑے کو پاک کرے اور پاکیزہ کپڑوں میں نماز ادا کرے اور اگر دوران نماز بیماری کی وجہ سے پیشاب آجائے تو اپنی نماز کو جاری رکھے، نماز پڑھنے کی حد تک وضو برقرار رہے گا، اس کے بعد دوسری نماز کے لیے کپڑے تبدیل کر کے از سر نو وضو کیا جائے تو پھر نماز ادا کی جائے۔ (واﷲ اعلم) دوران وضو باتیں کرنا سوال:کچھ لوگ وضو کی جگہ پر بیٹھے ہوئے دوران وضو باتیں کرتے رہتے ہیں، کیا شرعاً ایسا کرنا جائز ہے؟ کیا وضو خاموشی سے کرنا چاہیے؟ جواب:وضو کے دوران، گپیں لگانے اور دنیوی گفتگو کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے، اسے کسی صورت میں مستحسن قرار نہیں دیا جا سکتا، البتہ بہت ضروری یا وضو سے متعلق گفتگو کرنے میں چنداں حرج نہیں ہے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر رہے تھے، میں ان کے موزے اتارنے کے لیے جھکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انہیں چھوڑ دو، میں نے جب انہیں پہنا تھا تو میں اس وقت وضو کی حالت میں تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کر لیا۔‘‘ [2] ظاہر ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے گفتگو فرمائی تو آپ کا وضوابھی مکمل نہیں ہوا تھا بلکہ دوران وضو ہی آپ نے گفتگو فرمائی، اس سے ثابت ہوا کہ دوران وضو گفتگو جائز اور درست ہے، لیکن وضو کرتے وقت دنیاوی باتیں کرنا، فضول گپیں ہانکنا اچھا کام نہیں ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
[1] ۲/البقرہ:۲۸۶۔ [2] صحیح بخاری، الوضو: ۲۰۶۔