کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 58
جرابوں پر مسح کیا، میں نے کہا ان پر مسح کرنا جائز ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں‘‘ یہ بھی موزے ہیں، لیکن یہ چمڑے کے بجائے اون کے ہیں۔ [1] بہرحال ان احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ جرابوں پر مسح جائز ہے اور اس میں کوئی شرعی قباحت بھی نہیں ہے۔ (واﷲ اعلم) پیشاب آلود کپڑے دھو کر غسل کرنا سوال:شیر خوار لڑکے کے پیشاب آلود کپڑے دھونے سے کیا غسل کرنا ضروری ہے؟ برائے مہربانی وضاحت کر دیں۔ جواب:شیرخوار لڑکے کا پیشاب بلاشبہ نجس ہے، البتہ کپڑوں کو لگ جانے سے انہیں دھونا ضروری نہیں ہے، صرف چھینٹے مار لینا ہی کافی ہے، البتہ بچی کے پیشاب لگنے سے کپڑا دھونا چاہیے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لایا گیا اس نے آپ کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر چھینٹے مارے اور اسے دھویا نہیں۔ [2] ایک حدیث میں ہے کہ بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں اور بچی کے پیشاب کو دھویا جائے۔ [3] لیکن اگر پیشاب آلود کپڑے دھونے پڑیں تو اس سے غسل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ ان اسباب سے نہیں جن سے غسل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ (وا ﷲ اعلم) دوران نمازسلسل البول ہونا سوال:میری عمر تقریباً ۲۶ سال ہے، مجھے پیشاب کے بعد قطرے آنے کا مرض لاحق ہے، نماز کا باقاعدہ اہتمام کرتا ہوں مگر ان ناپاک قطروں کی وجہ سے بہت پریشان ہوں۔ قرآن وحدیث کے مطابق مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جواب:شریعت مطہرہ کی بنیاد آسانی اور رفع حرج پر ہے، اگر کسی کو مسلسل پیشاب کے قطرے آتے ہیں یا اس کی ہوا خارج ہوتی رہتی ہے تو اس کے لیے شرعی حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرے اور اس وضو سے موجودہ نماز اور اس کے متعلقات ادا کرے۔ ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرنا اس کی طہارت ہے، اس کی نظیر استحاضہ والی عورت ہے جسے مسلسل خون آتا ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت کے متعلق یہ حکم دیا ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے تازہ وضو کر کے اسے پڑھ لے چنانچہ حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ مجھے مسلسل خون آتا اور میں پاک نہیں ہوتی ہوں ایسی حالت مجھے نماز ترک کرنے کی اجازت ہے؟ آپ نے فرمایا: خون حیض کے وقت نماز چھوڑنے کی اجازت ہے اور اس کی شناخت ہو جاتی ہے جب خون حیض کے علاوہ اور خون ہو تو وضو کر کے نماز ادا کرتی رہو۔ [4] ایسے حالات میں نماز پڑھنے کا حکم ہے اگرچہ دوران نماز قطرے آتے رہیں اور ہوا وغیرہ بھی خارج ہوتی رہے، نماز چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے البتہ ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرنے کا حکم ہے۔ (واﷲ اعلم)
[1] الکنیٰ والاسماء، ص: ۱۸۱، ج۱۔ [2] صحیح بخاری، الوضوء: ۲۲۳۔ [3] ابن ماجہ، الطہارۃ: ۵۲۲۔ [4] ابو داود، الطہارۃ: ۲۸