کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 54
نماز میں وساوس آنا سوال:میں ایک ذہنی مریض ہوں، مجھے دوران نماز وہم پڑ جاتا ہے کہ میرا وضو ٹوٹ گیا ہے، کیا وہم کی وجہ سے دوبارہ وضو کرنا پڑتا ہے؟ جواب:وضو کرنے کے بعد جب تک وضو ٹوٹنے کا یقین نہ ہو جائے دوبارہ وضو نہیں کرنا چاہیے، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی اپنے پیٹ میں ہوا کی حرکت محسوس کرے اور فیصلہ کرنا مشکل ہوجائے کہ پیٹ سے کوئی چیز خارج ہوئی ہے یا نہیں تو ایسی صورت میں وہ وضو کے لیے مسجد سے باہر نہ جائے تاآنکہ وہ آواز سن لے یا بو محسوس کرے۔‘‘ [1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محض شک یا وہم پڑنے سے دوبارہ وضو نہیں کرنا چاہیے حتیٰ کہ انسان کو اس کے متعلق یقین نہ ہو جائے۔ محدثین نے اس حدیث سے ایک عظیم قاعدہ اخذ کیا ہے کہ ہر چیز اپنے اصل پر باقی رہتی ہے تاوقتیکہ اس کے خلاف یقین اور وثوق نہ ہو جائے۔ محض شک تردد اور وہم کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ اس بنا پر صورت مسؤلہ کے متعلق ہمارا رجحان یہ ہے کہ دوران نماز محض وہم پڑنے سے کہ میرا وضو ٹوٹ گیا ہے، وضو نہیں ٹوٹتا، جب تک وضو ٹوٹنے کا یقین نہ ہو جائے دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ (واﷲ اعلم) تلاوت کے لیے وضو کرنا سوال قرآن مجید کی تلاوت وضو کے بغیر ہو سکتی ہے یا نہیں، کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟ جواب بہتر ہے کہ انسان با وضو ہو کر قرآن مجید کی تلاوت کرے تاہم وضو کے بغیر بھی تلاوت کرنا درست ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ ذکر کیا ہے ’’بے وضو ہونے کے بعد قرآن مجید کی تلاوت کرنا۔‘‘ [2] اس سلسلہ میں انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث ذکر کی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سو رہے تھے، جب بیدار ہوئے تو اپنے ہاتھ سے آنکھوں کو صاف کیا اور نیند کے اثرات دور کیے، پھر سورۂ آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت فرمائیں، اس کے بعد ایک لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف بڑھے، اس سے وضو کیا، پھر نماز تہجد شروع کی۔[3]اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان بے وضو ہونے کے بعد بھی قرآن مجید کی تلاوت کر سکتا ہے۔ (واﷲ اعلم) شرم گاہ کو چھونے سے وضو کا ٹوٹنا سوال :وضو کرنے کے بعد اگر آدمی اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگائے تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے نیز کیا عورت کے لیے بھی یہی حکم ہے؟ جواب: اگر آدمی نے وضو کیا ہے تو اس کے بعد اس کا ہاتھ شرمگاہ کو لگ جاتا ہے تو اس سے وضو برقرار نہیں رہے گا بلکہ اسے
[1] صحیح مسلم، الحیض: ۳۶۲ [2] بخاری، الوضوء، باب نمبر ۳۶۔ [3] صحیح بخاری، الوضوء: ۱۸۳