کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 51
ضروری ہو چکا ہے اگر اہل مسجد انتظام چلانے کی ہمت نہ رکھتے ہوں تو اس کے نیچے مارکیٹ یا ہسپتال بنانے میں چنداں حرج نہیں ہے بشرطیکہ اس سے حاصل ہونے والی منفعت مسجد کے لیے ہی مختص ہو۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کوفہ کی ایک پرانی مسجد کو دوسری جگہ منتقل کر دیا تھا اور پہلی مسجد کی جگہ کھجور مارکیٹ بنا دی تھی، امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مجموعہ الفتاویٰ میں اس موضوع پر تفصیل سے لکھا ہے۔ [1] اگر مسجد کے نیچے مارکیٹ بنانا ہو تو درج ذیل شرائط کا اہتمام کیا جائے۔ ٭ کرایہ دار حضرات ایسا کاروبار نہ کریں جو مسجد کے تقدس کے منافی ہو۔ ٭ کرایہ دار کسی دوسرے کو پگڑی پر دوکان دینے کے مجاز نہیں ہوں گے۔ ٭ کرایہ دار حضرات کو کسی قسم کی تنظم سازی کی کسی صورت میں اجازت نہ دی جائے۔ ٭ مسجد کی دوکانوں کا کرایہ محل وقوع کے مطابق ہو، اسے خیرات خیال کر کے تقسیم نہ کیا جائے۔ ٭ مسجد کی دوکانوں کے متعلق وہی شرائط لاگو ہوں جو دوسری دوکانوں کے لیے ہوتی ہیں۔ بہرحال مارکیٹ بناتے وقت اس کے تقدس، مقاصد اور مفادات کو ضرور پیش نظر رکھا جائے، بصورت دیگر مسجد کے نیچے مارکیٹ وغیرہ بنانے سے گریز کیا جائے۔ اس سلسلہ میں ہمارا مشورہ یہ ہے کہ مسجد اللہ کا گھر ہے، وہ خود اس کا انتظام چلانے کے لیے اسباب و ذرائع پیدا فرمائے گا۔ اہل مسجد کے اخلاص کے پیش نظر اللہ تعالیٰ مسجد کے مفادات کا تحفظ کرے گا، اس کے نیچے مارکیٹ بنا کر’’مزعومہ مفادات‘‘ سے گریز کیا جائے۔ (واللہ اعلم)
[1] مجموع الفتاویٰ،ص:۲۶۵،ج۳۱۔