کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 504
قرآن و حدیث کے مطابق اس کی وضاحت کریں۔ جواب:صورت مسؤلہ میں خاوند کا رضاعی باپ، بیوی کا رضاعی سسر ہے، قرآن و حدیث کے مطابق حقیقی سسر سے بہو پردہ نہیں کرے گی چنانچہ سورۃ النور آیت نمبر۳۱ میں اس امر کی صراحت ہے کہ عورت اپنے خاوند کے باپ کے سامنے اپنی زنیت کا اظہار کر سکتی ہے۔ عورت کا حقیقی سسر بہو پر نسبی اعتبار سے حرام نہیں ہے بلکہ وہ تو شادی کی وجہ سے حرام ہوا ہے، اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿وَ حَلَآىِٕلُ اَبْنَآىِٕكُمُ الَّذِيْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ١ۙ﴾[1] ’’تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں بھی تم پر حرام ہیں۔‘‘ رضاعی بیٹا، مرد کا صلبی اور سگا بیٹا نہیں ہے، اس بنا پر اگر عورت کے خاوند کا کوئی رضاعی باپ ہو تو وہ عورت اس سے پردہ کرے گی اور اس کے سامنے اپنا چہرہ ننگا نہیں کرے گی کیونکہ اس کے ساتھ اس کا کوئی سسرالی رشتہ قائم نہیں ہوا ہے۔ (واللہ اعلم) ساس کا بوسہ لینا سوال:کیا کوئی آدمی اپنی ساس کا بوسہ لے سکتا ہے، وضاحت کریں؟ جواب:مرد کی ساس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ تمہاری بیویوں کی مائیں بھی تم پر حرام کر دی گئی ہیں۔[2] اس آیت کی رو سے ساس اپنے داماد سے پردہ نہیں کرے گی اور داماد کو اپنی ساس کا چہرہ دیکھنے کی اجازت ہے کیونکہ وہ بھی حقیقی ماں کے درجہ میں ہے۔ اس کی عزت و تکریم بالکل اس طرح کی جائے جس طرح انسان اپنی حقیقی ماں کا اکرام و احترام کرتا ہے۔ لیکن آج کل کے پرنٹ میڈیانے ان رشتوں کو پامال کر دیا ہے، بعض بدبخت ایسے بھی ہیں جو اپنی ساس سے منہ کالا کرنے سے باز نہیں آتے، اس میں ساس کی خواہش بھی ہوتی ہے، ایسے واقعات اخبارات میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ اس بنا پر ہمارا رجحان یہ ہے کہ داماد اپنی ساس کا چہرہ تو دیکھ سکتا ہے اور اگر جذبات پر کنٹرول کرنے کی ہمت ہو تو اپنی ساس کا بوسہ بھی لے سکتا ہے، ہاں اگر وہ بوڑھی ہے تو پھر ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اگر وہ جوان ہے اور جذبات پر کنٹرول نہ رکھنے کا اندیشہ ہو تو بوسہ وغیرہ سے اجتناب کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم) قوالیوں کی حقیقت سوال:میں نے دوران سفر ایک قوالی سنی، قوال بار بار اس طرح شعر پڑھ رہا تھا: ’’حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے جب تک اذانِ فجر نہ دی… قدرت خدا کی دیکھئے مطلق سحر نہ ہوئی۔‘‘ اس واقعہ کی تفصیل کیا ہے؟ جواب:قوالیاں من گھڑت اور خود ساختہ واقعات پر گائی جاتی ہیں تاکہ جاہل لوگوں میں شرکیہ عقائد کو پھیلایا جائے اور
[1] ۴/النساء:۲۳۔ [2] ۴/النساء:۲۳۔