کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 497
قریب ہے، مغربی لوگ اس طرح سے سالگرہ مناتے ہیں اور کیک وغیرہ کاٹتے ہیں، مسلمان کو ایسے مواقع پر اہل مغرب کی مخالفت کا حکم ہے، اگر کوئی اس کا اہتمام ثواب سمجھ کر کرتا ہے تو اس کے ناجائز ہونے میں کوئی شک نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کی ولادت یا آیندہ یوم ولادت کے موقع پر ایسا کرنے کا حکم نہیں دیا ہے۔بچے کی ولادت کے ساتویں دن عقیقہ کرنے کا حکم ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں بھی بچوں کی پیدائش ہوتی تھی انہوں نے آیندہ یوم ولادت کے وقت سالگرہ منانے کا کوئی اہتمام نہیں کیا ہے، لہٰذا ہمیں بھی ایسے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تین افضل صدیوں میں نہیں کیا گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘ [1] ایک حدیث بایں الفاظ منقول ہے: ’’جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ بھی مردود ہے۔‘‘[2] بہرحال بچوں کی سالگرہ کو اگر دینی رنگ نہ بھی دیا جائے تو بھی مغربی تہذیب سے تعلق کی بنا پر اسے اختیار کرنا اور اس کے متعلق خصوصی اہتمام کرنا ایک مسلمان کی شان کے خلاف ہے۔ (واللہ اعلم) ایک لاکھ لیٹر دودھ سےمردہ چھپکلی برآمد ہونا سوال:ہمارے قریب ایک ڈیری فارم میں بڑے بڑے ٹینکروں کے ذریعے دیہاتوں اور قصبوں سے دودھ لا کر جمع کیا جاتا ہے، تقریباً ایک لاکھ لیٹر کی مقدار میں جمع شدہ دودھ سے مردہ چھپکلی برآمد ہوئی، مالکان نے اس دودھ سے ۵ ٹن کریم نکال کر اسے ضائع کر دیا، اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ وہ کریم کھانے کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ واضح رہے کہ لیبارٹری کے ذریعہ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ کریم میں کسی قسم کے زہریلے اثرات نہیں پائے گئے، اِس سلسلہ میں راہنمائی فرمائیں۔ جواب:بشرط صحت سوال واضح ہو کہ صورت مسؤلہ میں دو چیزیں تحقیق طلب ہیں: 1) طہارت و نجاست کے اعتبار سے اس کی کیا حیثیت ہے؟ 2) اس میں زہریلے اثرات کہاں تک ہیں؟ جہاں تک دودھ کی کثیر مقدار کی طہارت و نجاست کا تعلق ہے تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پانی کے متعلق سوال ہوا جو کسی میدانی علاقہ میں ہو اور وہاں درندے چوپائے بھی اسے پینے کے لیے آتے جاتے ہوں تو آپ نے فرمایا کہ جب پانی کے کم از کم دو قلے ہوں تو وہ نجاست سے متاثر نہیں ہوتا۔ [3] ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ جب پانی دو قلے ہو تو پلید نہیں ہوتا۔ [4] ایک روایت میں ہے کہ پانی پاک ہے اسے کوئی چیز پلید نہیں کرتی الا یہ کہ اس میں پڑی ہوئی نجاست کی وجہ سے اس کا رنگ، ذائقہ یا ہوا تبدیل ہو جائے۔ [5] ان حالات کی بنا پر امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ جب پانی دو قلوں سے کم ہو تو محض نجاست گرنے سے وہ پلید ہو جاتا ہے اگر دو قلے یا اس سے زیادہ ہو تو پلید نہیں ہوتا ہاں اگر نجاست کی وجہ سے پانی کے اوصاف ثلاثہ (رنگ، ذائقہ اور بو)
[1] صحیح بخاری، الصلح: ۲۶۹۷۔ [2] صحیح مسلم، الاقضیہ: ۱۷۱۸۔ [3] ترمذی، الطہارۃ: ۶۷۔ [4] ابوداود، الطہارۃ: ۶۷۔ [5] بیہقی، ص: ۲۷۹،ج۱۔