کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 489
ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا: ’’وہ تو خبائث سے ہے، یہ سن کر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہے تو ٹھیک ہے۔ (مسند امام احمد، ص: ۳۸۱، ج۲) لیکن اس حدیث کی سند میں تین راوی مجہول ہیں۔
(۱) عیسیٰ بن نمیلہ الفزاری، (۲) اس کا والد نمیلہ فزاری، (۳) حضرت ابوہریرہ سے بیان کرنے والا ’’شیخ‘‘ اس بنا پر یہ روایت قابل حجت نہیں ہے۔
علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث کو ضعیف ابی داؤد میں درج کر کے اس کے ضعف کو برقرار رکھا ہے۔[1] ہمارے رجحان کے مطابق ایک ضعیف حدیث پر بنیاد رکھتے ہوئے ایک جانور کو حرام نہیں کہا جا سکتا، اس لیے یہ حلال ہے اور اس کے حرام ہونے کی کوئی دلیل نہیں۔ ہاں اگر کسی کا دل نہ چاہے تو الگ بات ہے اسلام انسان کو کسی چیز کے استعمال کرنے پر مجبور نہیں کرتا۔ (واللہ اعلم)
انسان کے بالغ ہونے کی علامات؟
سوال:انسان کے بالغ ہونے کی کیا علامات ہیں، کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا صراحت ہے؟
جواب:مختلف احادیث کے مطابق مرد وزن کی درج ذیل بلوغ کی علامت ہیں۔
1) جب کہ عمرپندرہ سال کی ہو جائے چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جنگ احد کے وقت میری عمر چودہ سال کی تھی تو مجھے جنگ میں شرکت کی اجازت نہ ملی لیکن غزوۂ خندق میں میری عمر پندرہ سال کی ہوئی تو مجھے جنگ میں شامل کر لیا گیا۔ [2]
2) زیر ناف بالوں کا اُگنا چنانچہ جنگ قریظہ کے دن جس شخص کے بال اُگے تھے اسے قتل کر دیا جاتا اور جس کے بال نہ اُگے ہوتے اسے چھوڑ دیا جاتا۔ [3]
3) احتلام آجائے تو بھی بالغ ہونے کی علامت ہے، چنانچہ حدیث میں ہے: ’’احتلام آجانے کے بعد دور یتیمی ختم ہو جاتا ہے۔‘‘ [4]
4) اسی طرح لڑکی کو جب حیض آنا شروع ہو جائے تو بھی اس کے بالغ ہونے کی علامت ہے، لیکن ہمارے ملکی قانون میں 18 سال کی عمر کو بالغ ہونے کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ غالباً فقہ حنفی میں بھی بلوغ کا یہی معیار ہے، درج بالا احادیث کے پیش نظر یہ معیار انتہائی محل نظر ہے۔
جیل میں احکام الٰہی پر عمل کرنا
سوال:میں کسی وجہ سے سنٹرل جیل ساہیوال میں ہوں، یہاں پر رشوت، جھوٹ، فراڈ، دھوکہ دہی اور شیطنت برسر عام چلتی ہے، ازراہ کرم مجھے آگاہ فرمائیں کہ یہاں زندگی کیسے بسر کی جائے؟نیز درج ذیل باتوں کی وضاحت کر دیں، یہاں کہا جاتا ہے کہ: (الف) جیل دنیاکی دوزخ ہے، (ب) یہاں کوئی نماز نہیں اور نہ ہی گالی دینا جرم ہے۔ (ج) 302 ایک ایسا جرم ہے اگر اسے درخت کے ساتھ لگا دیا جائے تو وہ بھی سوکھ جاتا ہے، میں نے یہ بھی سنا کہ جیل کے کارندے دوزخی ہیں۔ ان تمام باتوں کی کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کر دیں۔
[1] حدیث نمبر۸۱۴۱۔
[2] صحیح بخاری، المغازی: ۵۰۹۷۔
[3] بیہقی،ص: ۳۲۰،ج۷۔
[4] حدیث نمبر۸۱۴۱۔