کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 488
جواب:یہ حدیث امام احمد، سنن بیہقی اور ابوداؤد میں ہے، سوال میں مذکورہ الفاظ مجھے نہیں مل سکے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی یہ الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آبادی سے باہر جب مکین ہوں تو انہیں اپنے میں سے کسی ایک کو امیر بنا لینا چاہیے۔‘‘ [1] اس حدیث کا تعلق سفر سے ہے کہ دوران سفر کسی کو امیر سفر بنا لینا چاہیے تاکہ اجتماعیت برقرار رہے اور نظم و ضبط کے ساتھ سفر جاری رکھ سکیں۔ چنانچہ حدیث میں اس کی صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تین آدمی سفر کو نکلیں تو کسی ایک کو امیر ضرور بنائیں۔‘‘ [2] حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے جب یہ حدیث بیان کی تو وہ سفر میں تھے تو ان کے شاگرد حضرت نافع نے عرض کیا کہ اس حدیث کے پیش نظر آپ ہمارے امیر ہیں۔ [3] واضح رہے کہ اس قسم کی امارت ’’امارت صغریٰ‘‘ کہلاتی ہے، جس میں سفر کی زندگی کو ایک ضابطہ سے ادا کیا جاتا ہے، پھر انسان کو امارت کبریٰ کے قیام کے لیے بھی کوشاں رہنا چاہیے، جسے قرآن نے ’’اولی الامر‘‘ سے تعبیر کیا ہے، اس کی اطاعت مشروط ہوتی ہے، جب تک اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق عمل پیرا ہوں گے، ان کی اطاعت ضروری ہے بصورت دیگر ان کی اطاعت ضروری نہیں، بہر صورت مندرجہ بالا حدیث سفر سے متعلق ہے کہ سفر کرتے وقت انسان کو چاہیے کہ اپنے سے بہتر کسی شخص کو امیر بنا کر اپنے سفر کو جاری رکھے، اس سےمراد حدود اللہ قائم کرنے والا امیر نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) سیہہ کا حلال ہونا سوال:کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’سیہہ‘‘ کو خبیث قرار دیا ہے اور کیا یہ اس بنا پر حرام ہے؟ وضاحت کریں۔ جواب:کسی صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’سیہہ‘‘ کو خبیث نہیں کہا او رنہ ہی اسے حرام قرار دیا ہے، البتہ ایک روایت میں اس کی تفصیل کچھ اس طرح بیان ہوئی ہے کہ نمیلہ فزاری سے روایت ہے کہ اس نے کہا میں حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ کے پاس تھا، ان سے سیہہ کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے یہ آیت پڑھی: ﴿قُلْ لَّاۤ اَجِدُ فِيْ مَاۤ اُوْحِيَ اِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلٰى طَاعِمٍ يَّطْعَمُهٗۤ اِلَّاۤ اَنْ يَّكُوْنَ مَيْتَةً اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِيْرٍ فَاِنَّهٗ رِجْسٌ اَوْ فِسْقًا اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهٖ١ۚ ﴾[4] ’’آپ ان سے کہہ دیں کہ جو وحی میری طرف آئی ہے میں تو اس میں کوئی ایسی چیز نہیں پاتا ہوں جو کھانے والے پر حرام کی گئی ہو، الا یہ کہ وہ مردار ہو یا بہایا ہوا خون یا خنزیر کا گوشت، کیونکہ وہ ناپاک ہے۔ یا فسق ہو جو اللہ کے علاوہ کسی اور نام سے مشہور کر دی گئی ہو۔‘‘ ایک شخص جو ان کے پاس تھا کہنے لگا میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیہہ کا
[1] مسند امام احمد،ص: ۱۷۷۷، ج۲۔ [2] ابوداود، الجہاد: ۲۶۰۸۔ [3] بیہقی، ص: ۲۵۷،ج۵۔ [4] ۶/الانعام: ۱۴۵۔