کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 3) - صفحہ 487
موجود ہوتی ہیں، جن پر لکھا ہوتا ہے کہ ان کی خرید و فروخت ممنوع ہے اس کے باوجود ان کی قیمت وصول کر کے جیب میں ڈال لی جاتی ہے۔
٭ پانچواں اور آخری مرحلہ آپریشن کا ہے، مریض آپریشن تھیٹر میں لیٹا ہوتا ہے دوسری طرف لواحقین کی دوڑ لگائی جاتی ہے کہ فلاں دوائی لاؤ، فلاں ٹیکے کی ضرورت ہے، اس قسم کی اکثر ادویات دوبارہ میڈیکل سٹور پر پہنچ جاتی ہیں، بہرحال ہمارے معاشرہ میں یہ پیشہ کالی بھیڑوں کی وجہ سے خاصہ بدنام ہو چکا ہے، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے تو وہ اسے ضرور فائدہ پہنچائے۔‘‘ [1]
ہمارے رجحان کے مطابق میڈیکل کمپنیاں جو ڈاکٹر حضرات کو رقم یا سیر و تفریح کی پیشکش کرتی ہیں، یہ ایک رشوت ہے جو ان کی خریداری بڑھانے کے لیے پیش کی جاتی ہے، ڈاکٹر حضرات بھی اس نمک کو حلال کرنے کے لیے ایسی ادویات لکھ دیتے ہیں جن کی مریض کو قطعاً ضرورت نہیں ہوتی ہے۔جب ڈاکٹر مریض سے مشورہ فیس وصول کرتا ہے تو اسے مریض کے ساتھ ہر لحاظ سے ہمدردی کرنا چاہیے، اگر ڈاکٹر کو کوئی کمپنی بطور رشوت کسی چیز کی پیشکش نہیں کرتی تو ایسے حالات میں میڈکل ریپ کے طور پر کام کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے لیکن عام طور پر اس قسم کی پیشکش اپنے کارندوں کے ذریعے کی جاتی ہیں، اگر اس سے اپنے دامن کو محفوظ رکھا جاسکتا ہو تو میڈکل کمپنی میں ریپ کے طور پر کام کرنے میں چنداں حرج نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)
مسجد میں گم شدہ بچوں کا اعلان کرنا
سوال:مسجد میں گم شدہ بچوں کا اعلان کرنا جائز ہے یا نہیں، والدین جو بچے کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں، ان کے ساتھ ہمدردی کرتے ہوئے اگر مسجد میں اعلان کر دیا جائے تو کیا حرج ہے؟
جواب:مسجد میں کسی بھی گم شدہ چیز کا اعلان کرنا شرعاً منع ہے کیونکہ مساجد اللہ کی عبادت کے لیے تعمیر کی جاتی ہیں، اس طرح کے اعلانات عبادت کے منافی ہیں، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی کسی آدمی کو مسجد میں اپنی گم شدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنے تو اسے یوں جواب دے: اللہ کرے وہ چیز تجھے واپس نہ ملے۔ کیونکہ مساجد اس مقصد کے لیے نہیں بنائی گئیں۔‘‘[2]ایسے حالات میں والدین سے ہمدردی کرنے کی یہ صورت ہونی چاہیے کہ مسجد سے باہر کسی حجرہ میں الگ سپیکر کا انتظام کر دیا جائے جو اس طرح کے اعلانات کے لیے وقف ہو، بہرحال مساجد میں کسی قسم کی گم شدہ چیز کا اعلان کرنا منع ہے۔ لہٰذا اسے ایک جذباتی مسئلہ بنانے کے بجائے اس امتناعی حکم پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
امیر کے بغیر رہنا
سوال:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’تین آدمیوں کے لیے امیر شرعی کے بغیر رہنا جائز نہیں۔‘‘ یہ حدیث کس کتاب میں ہے اس کا مفہوم کیا ہے نیز وضاحت کریں کہ وہ تین قسم کے لوگ کون کون سے ہیں؟
[1] صحیح مسلم، الطب: ۵۷۳۱۔
[2] مسلم، المساجد: ۵۶۸۔